جب انسان نے رب کے وجود کو قبول کیا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ اس کائنات کا ایک خالق ہے اور وہ خالق بھی ایک ہے تو اس کے لیے عقیدہ نبوت کو قبول کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔ضروری ہے کہ انسان اور خالق کے درمیان رابطے کا کوئی واسطہ ہو اور وہ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچائے، اس واسطے کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے کوئی اور چیز اس کا نعم البدل نہیں بن سکتی اور یہ واسطہ بہت اہم ہے۔اسی واسطہ پر تمام آسمانی مذاہب و ادیان کی بنیاد ہے یہ واسطہ انسانوں پر اللہ کا بہت بڑا لطف ہے اگر یہ واسطہ نہ ہوتا تو لوگ اپنے رب کو نہ پہچان پاتے۔
نبوت انسانوں اور اللہ کے درمیان واسطہ ہےاگر نبوت نہ ہوتی تو وہ رسی جو لوگوں کو اللہ سے جوڑتی ہے وہ کٹ جاتی اور لوگ جہالت و گمراہی میں غرق ہو جاتے۔اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
((هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ)) (الجمعة -2)
اس خدا نے مکہ والوں میں ایک رسول بھیجا ہے جو ان ہی میں سے تھا کہ ان کے سامنے آیات کی تلاوت کرے ,ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اگرچہ یہ لوگ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔
ہم ایک لمحے کے لیے فرض کرتے ہیں کہ اگر اللہ نے انبیاء کو لوگوں کی ہدایت کے لیے نہ بھیجا ہوتا تو لوگ اپنے رب کو کیسے پہچانتے؟اس کی عبادت کیسے کرتے؟اس کی تعلیمات،کتب اور ادیان تک کیسے پہنچتے؟کیا یہ انصاف ہوتا کہ اللہ تعالی لوگوں کو ان کے کفر پر عذاب دیتا اور اس نے ان کی طرف کوئی ہادی بھی نہ بھیجا ہوتا؟ قرآن مجید فرقان حمید کی یہ آیت کریمہ اسی مطلب کی طرف اشارہ کر رہی ہے:
((وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَسُولً)) (الاسراء - 15)
اور ہم تو اس وقت تک عذاب کرنے والے نہیں ہیں جب تک کہ کوئی رسول نہ بھیج دیں۔
اس کے علاوہ بھی بہت سی مثالیں ہیں کہ اگر انبیاء نہ ہوتے تو انسان کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ہدایت پروردگار کو حاصل کر پاتا اور اس کے مطابق چلتا۔بہت سے لامذہب لوگ ،ہندو اور اسی طرح وہ لوگ جنہوں نے غاروں میں زندگی بسر کی ،اسی طرح ایما زون اور افریقہ کے جنگلوں میں رہنے والے لوگ ،وہ سب جو اللہ کی معرفت نہیں رکھتے اور ا کی وجہ یہ ہے کہ ان تک انبیاء نہیں پہنچے یا انہوں انبیاء کا انکار کر دیا یہ ضروری ہے کہ اللہ تعالی انسانی معاشرے میں ہدایت کے لیے انبیاء کو بھیجے اور وہ لوگوں کی ہدایت کریں۔