ابوبکر محمد بن یحیی بن زکریا الرازی موجودہ تہران کے نزدیک واقع شہر" رے " میں ۸۶۵ عیسوی کو پیدا ہوا اور ۹۲۳ عیسوی کو وفات پائی ۔ ابو بکر رازی بچپن سے ہی ذہین اور ہوشیار تھے۔ انہوں نے طب سیکھنے سے پہلے فلسفہ، کیمسٹری، ریاضیات، فلکیات، منطق، ادبیات اور موسیقی کی تعلیم حاصل کی۔ اپنے شہر میں ایک عالم اور طبیب کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔ طب میں انہوں نے وہ مقام حاصل کیا جس کہ وجہ سے ان کی شہرت چار سو پھیل گئی ۔ یہاں تک کہ ان کو اپنے زمانے کا امام الطب کا لقب دیا گیا۔ اس زمانے کی حکومت اسلامیہ کے دارالخلافہ کی دعوت پر بغداد میں عباسی خلیفہ معتضد باللہ کے سرکاری ہسپتال کی نگرانی سنبھالنے کے لئے جانے سے پہلے شہر "رے "کے ہسپتال میں ڈاکٹروں کے سرپرست کی حیثیت سے کام کرتے رہے ۔ ازاں بعد "رے" کے حاکم منصور بن اسحاق کی دعوت پر "رے" کے ہسپتال کی تولیت سنبھالنے کے لئے دوبارہ اپنے وطن پلٹ آئے۔ انہوں نے آنکھوں میں موتیا آنے سے پہلے حاکم " رے " کے لئے "المنصوری فی الطب" لکھی اس کے بعد ایک اور کتاب بنام " الطب الروحانی" لکھی۔ ۹۲۳ء یا ایک قول کے مطابق ۹۳۲ء کو " رے " ہی میں ان کا انتقال ہوگیا ۔
رازی کا عقیدہ تھا کہ طب کی تحقیقات تسلسل کے ساتھ جاری رہنی چاہئیں۔ ان کے بقول یہ مقصد گزشتہ محققین کی کتابوں پر تحقیق کئے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔ وہ اپنی کتاب " المنصوری فی الطب " میں لکھتے ہیں کہ:" یہ ایک ایسا فن ہے جس کو ایک انسان جب تک اپنے سے پہلے والوں کی تحقیقات سے استفادہ نہ کرے اکیلا اس کو نہ پورا کرسکتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔ اگرچہ اس مقصد کے لئے وہ ساری عمر صرف کرے تب بھی اس کی تکمیل نہیں کرسکتا۔ کیونکہ ان معلومات کی مقدار اور اس کا دائرہ انسان کی عمر سے کہیں زیادہ اور وسیع ہے۔ "
رازی کی کتابوں کا لاتینی زبان میں ترجمہ کیا گیا، خاص طور سے طب، فزیکس اور کیمسٹری کی کتابوں کو زیادہ اہمیت دی گئی۔ چنانچہ سترھویں صدی تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں ان کتابوں کی تعلیم دی جاتی تھی۔ جس میں ہالینڈ پیش پیش تھا۔
رازی ایک تجربہ کار ماہر طبیب تھا۔ انہوں نے طب میں مختلف قسم کی بہت ساری کتابیں تالیف کیں کہ شاید ان میں سے سب سے اہم کتاب " الحاوی فی الطب" ہے ۔اس لئےکہ یہ ایک انسائکلو پیڈیا ہے جس میں یونان و ہندوستان کے بہت سارے مؤلفین کی تالیفات کا نچوڑ بھی مرقوم ہے۔ کتاب"الحاوی" کا ۱۴۸۶ کو اٹلی کے شہرAlbrecciaمیں پہلی دفعہ ترجمہ ہوا اور شایع ہوئی اور سولھویں صدی میں venice city میں دوبارہ طبع ہوکر منظر عام پر آگئی ۔
Sigrid hoenke اپنی کتاب (شمس اللہ تسطع علی الغرب ) میں رازی کی توصیف کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ بلا مبالغہ انسانیت کے بڑے طبیبوں میں سے ہیں ۔ان کی اہم تالیفات میں سے ایک کتاب "الحاوی فی الطب " ہے ۔ جو یونانی دور سے مذکورہ کتاب کی تالیف کے وقت تک سارے طبی علوم کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ ان کی بعض کتب کا ترجمہ بھی کیا گیا جو سترھویں صدی تک طب میں کام کرنے والوں کے لئے منابع شمار ہوتی تھیں۔
رازی اور کیمسٹری
رازی نے کیمسٹری کو بڑی اہمیت دی ۔ ان کو اس علم میں بڑی مہارت حاصل تھی ۔ انہوں نے مواد کو چار اقسام میں تقسیم کیا:
۔دھاتی مواد
۔ پلانٹ یا نباتاتی مواد
۔ حیوانی مواد
۔ ماخوذ مواد
جس طرح سے دھاتوں کو ان کی ساخت و اوصاف کے لحاظ سے مختف انواع میں تقسیم کیا ۔ انہوں نے بعض ایسے ایسڈز دریافت کئے جن کےبارے میں آج تک سائنس قائل ہے ۔
علمی کارنامے
۔انہوں نے the mechanism of sightدریافت کیا ۔
۔ انسانی جسم کی سرجری کے طریقوں کو اہمیت دی ۔
۔ ابتدائی طبی امداد مانند ایمبیولنس جو ایمرجینسی حالات میں بہت ضروری ہوتی ہے کے علم کی بنیاد رکھی ۔
۔سب سے پہلے طبیب ہیں جنہوں نے arterial bleeding اور venous bleeding کے درمیان فرق واضح کردیا۔
۔ arterial bleeding کا venous bleedingپر دباؤ کے ربط کا انکشاف کیا جس پر آج تک برابر عمل کیا جاتا ہے ۔
۔ متعدد قسم کے ایسڈزاور دوسرے کیمیاوی مواد کا انکشاف کیا ۔
۔ متعدد قسم کی نشہ آور چیزوں کو کیمیاوی عمل کے ذریعے کچھ الکحل تیار کیا ۔
۔ سیال چیزوں کی پیمایش کے لئے ایک آلہ ایجاد کیا۔
۔ پہلی مرتبہ آپریشن کے کاموں میں مخصوص لائٹ کا استعمال کیا۔
۔ کئی قسم کے طبی مرہم تیار کئے ۔
تالیفات وکتب
رازی کی مختلف علوم و فنوں میں دو سو سے زائد تالیفات ہیں جو کتاب و مقالہ اور رسالہ کی شکل میں ہیں۔ ان کی بہت ساری کتابیں اور تالیفات مانند طب، ریاضیات، کیمیاء اور فزیکس کے موضوع پر لکھی ہیں، کہ ان میں سے بعض مکتوب صورت میں اور کچھ خطی شکل میں موجود ہیں۔ ان سب کو آسانی کی خاطر ایک فہرست میں جمع آوری کی گئی ہے ۔ ہم ان میں سے اہم تالیفات کو ذیل میں تحریر کرتے ہیں:
"الحاوی" طبی انسائکلو پیڈیا
"الحاوی" ابوبکر رازی کی میڈیکل کی کتاب ہے ۔ یہ انسانی طبی دنیا میں سب سے پہلی ضخیم انسائکلو پیڈیا مین سے شمار ہوتی ہے، جو دور ماضی کے متون کو مکمل طور پر اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ جیسے اس کے اندر قدیم ھندوستان، بین النہرین، فارس، اور یونان وغیرہ کی تہذیبوں کا ذکر اس کتاب میں نظر آتا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان موجودہ کتب میں سے بہت ساری اصولی کتابیں مفقود ہوگئی ہیں اور اس وقت جو کچھ "الحاوی" میں موجود ہے اس کے سوا باقی کسی کا نام و نشان باقی نہیں رہا ہے ۔
کتاب الحاوی کو حال ہی میں عربی زبان میں نشر کیا گیا ہے اور ۱۹۵۵ میں اس کتاب کی پہلی جلد منظر عام پر آئی تھی جس کو قدیم طب پر اہمیت دینے والے اطباء نے مستحسن قرار دیا یہ کتاب نہ صرف اہم ہے بلکہ طب میں ایک قدیم مسند کی حیثیت رکھتی ہے اور ہندوستان کے شہر حیدر آباد میں عثمانیہ علوم و معارف کا انسائکلو پیڈیا کہلاتی تھی۔ اس وقت کی حکومت ہندوستان نے اس کی طرف توجہ دی جس کی بنیاد پر دانشوروں اور محققین کی ایک ٹیم تشکیل پائی جس کے توسط سے اس انسائکلو پیڈیا کے متعدد خطی نسخے جمع کئے گئے اور بعد میں کتاب کی طباعت کا امکان بھی فراہم ہوگیا ۔ یوں یہ اہم طبی ذخیرہ ۱۹۷۱ میں چھپ کر منظر عام پر آگیا ۔ اس انسائکلو پیڈیا کے مجموعا ۲۳ جلد بنتے ہیں ۔ لیکن ان سب کی ابھی تک دقیق علمی تحقیق عمل میں نہیں آئی ہے ۔
"الحاوی" انسائکلو پیڈیا سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ابوبکر رازی وہ پہلے طبیب ہیں جنہوں نے ایسے بیماروں کے علاج کی تدبیر کی جن کی شفاء کی کوئی امید نہیں کی جاتی تھی ۔ یہ ابوبکر رازی ہیں جنہوں نے ایسے بیماروں کے اندر امید کی روح ڈال دی جو اپنی بیماری سے شفاء حاصل کرنے سے مایوس ہوچکے تھے ۔ چاہے یہ ان کےاندر شفاء کا خیال کے ذریعے ہوا ہو یا حقیقت میں تندرست ہوئے ہوں ہر صورت میں یہ کارنامہ ابوبکر رازی ہی کا کہلاتا ہے ۔ ابوبکر رازی کے نزدیک یہ ثابت ہوچکا تھا کہ ان بیماروں میں سے بعض کی صحتیابی میں نفسیاتی عامل کا بھی بڑا اثر ہے ۔ یہ وہی چیز ہے جس کو دور جدید میں نفسیاتی بیماریاں (psychometric diseases (کہاجاتا ہے . یہ ایک نیا موضوع ہے جس کے اوپر آج کی میڈیکل سائنس ریسرچ کرتی ہے ۔