- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


فن لینڈ میں اسلام
18 شوال 1441هـ

تقریبا دوسو سال پہلے، پہلا ترک مسلمان تاجر  شمال مغربی ترکی سے بحر قزوین  کے ذریعے فن لینڈ کے ساحل پر پہنچا۔ اس مسلمان تاجر کے شمالی یورپ کے اترنے سے ہی اس سرزمین پر اسلام اور مسلمانوں کی  آمد کا آغاز ہوتا ہے۔

یہ انیسویں صدی کے آغاز میں روس کے ہاتھوں شمالی یورپ کی تباہی کے بعد اس علاقے میں بڑی تعداد میں ترک پہنچے اور انہوں نے فن لینڈ میں نئے گھر بنائے۔ان کے فن لینڈ پہنچنے کیتین دہائیوں کے بعد ینگ مسلم ایسوسی ایشن کی سن 1830 میں  بنیاد رکھی گئی۔ اسے فوری طور پر فینیش تنظیم کے طور پر باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔ فن لینڈ آزاد ہوا اور جمہوریہ فن لینڈ تشکیل دیا گیا۔

1925 میں مسلم طلباء کے ایک گروپ نے اپنے مذہبی اور ثقافتی امور کی دیکھ بھال کرنے کے ل دی  فینیش اسلامی گروپ کے نام سے اپنی ایک انجمن قائم کی ، جس میں مسلمانوں  کی مذہبی شناخت کے تحفظ کو اہم مقصد قرار دیا گیا۔ ترک اسلامی سوسائٹی ، جس نے اسلام کی تبلیغ اپنا مشن بنایا ،کتب کو شائع کیا، سیمینار اور تقریبات کے ذریعہ فینیش معاشرے میں اسلامی ثقافت کو اجاگر کیا۔

زیادہ تر مسلمان  ٹیکسٹائل کی  صنعتوں میں کام کرتے تھے جبکہ ان میں سے کچھ ڈاکٹروں ، انجینئروں یا وکیلوں کی حیثیت سے کام کرتے تھے  ۔اس دور میں  فن لینڈ کے سرکاری ڈھانچے جیسے وزارت خزانہ ، بلدیات اور خارجہ امور جیسے اہم عہدوں پر فائز اشرافیہ میں کہیں مسلمانوں کا ذکر نہیں ہے۔

  فن لینڈ کے مسلمان کی  اکثریت  ہیلسنکی ، تمپیر ، ترکو ، ایسپو اور کونی این شہروں میں رہتی ہے ۔پہلے نسلوں کی نسبت موجودہ نسل کی  فننش معاشرے کے ساتھ ہم آہنگی زیادہ ہےجبکہ مسلمان اپنی ثقافت، روایات ،کسی حد تک زبان اور مذہبی رسوم کو برقرار رکھتے ہیں۔ فن لینڈ میں مشرقی مسلمانوں کی تین مساجد ہیں، ان میں سب سے بڑی ہیلسنکی مسجد ہے ، اس کے بعد تمپیر مسجد ہے ۔یہ مساجد عبادت کا اہم مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ  ثقافت کا اہم مرکز بھی ہیں ۔

فن لینڈ کے مسلمانوں کے متعدد اسکول موجود ہیں ، فن لینڈ کے مختلف حصوں میں کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جہاں مسلمان بچوں کو قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے وہ قرآن کو حفظ کرتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ  غیر مسلموں کے اسلام کے بارے میں معلومات دینے کے لیے  لٹریچر بھی فراہم کیا جاتا ہے ۔ قرآن پاک کا ترجمہ فینیش زبان میں شائع کیا گیا ہے۔ یہاں  دو مقبری بھی موجود ہیں پہلا مقبرہ ہیلنکی اور دوسرا ترکو میں واقع ہے۔