- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


عدل کو اصول دین میں کیوں شمار کیا جاتا ہے؟
27 جمادى الاخير 1440هـ

عدل اصول دین میں سے ہے اور اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں:

۱۔عدالت اللہ تعالی کی وہ صفت ہے جس پر دیگر کئی صفات مترتب ہوتی ہیں۔عدالت کا مطلب یہ ہے کہ چیزوں کو ان کی جگہ پر رکھنا اور اسی صفت عدل پر اللہ کی دیگر صفات جیسے حکیم اور رزاق ہونا ہے سمجھی جاتی ہیں۔

۲۔عدل کے ذریعے ہی نبوت ،امامت اور قیامت کو ثابت کرنا ممکن ہوتا ہے کیونکہ عدل الہی اس بات کا متقاضی ہے کہ انبیاءؑ کو بھیجا جائے اور وہ لوگوں کی ہدایت کریں اگر ایسا نہ ہو تو یہ ظلم ہو گا کیونکہ ہادی کو بھیجے بغیر کسی کو کفر پر سزا نہیں دی جا سکے گی۔

 اللہ تعالی کا ارشاد ہے:((وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَسُولً)) ( الاسراء - 15)

اور ہم تو اس وقت تک عذاب کرنے والے نہیں ہیں جب تک کہ کوئی رسول نہ بھیج دیں۔

اللہ تعالی کا عدل اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ سلسلہ نبوت کے ختم ہو جانے کے بعد اللہ ایسے خلفا کا انتظام فرمائے جو عدالت کو قائم کریں ،احکام شریعت کو جاری کریں اور معاشرے کی نئی ضرورتوں اور جدید تقاضوں کے مطابق خاتم الانبیاءؑ کے بعد دین کو پہنچایں۔

۳۔عدل ہی اس بات کا متقاضی ہے کہ ایک ایسا دن ہو جس دن اطاعت گزاروں اور نا فرمانوں کو جمع کیا جائے اور ان سے حساب کتا ب لیا جائے۔اگر قیامت سے عدالت کو نکال دیا جائے تو جب سے اللہ نے انسان کو زمین پر بھیجا ہے اس وقت سے بہت سے انسانوں کے حقوق ضائع ہو جائیں گے۔انسانوں کے حقوق کو ضائع کرنے کی نسبت بھی اللہ تعالی کی طرف دینا درست نہیں ہے۔

عدالت اور دیگر صفات خدا کے درمیان موجود اسی ربط کی وجہ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ عدالت کی اہمیت دیگر صفات سے زیادہ ہے اور اسی زیادہ اہمیت کی وجہ سے ہی ہم اسے اصول دین میں شامل کرتے ہیں۔