اسلامی معیشت کا تعلق مسلمانوں کی تعداد اوران ممالک کی پیداوارسے ہے کہ یہ ان ممالک کی آبادی کیا ہے ؟ اوران ممالک کی پیداوار کتنی ہوتی ہے؟
عالم اسلام کے معاشی اشاریوں کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ عالم اسلام معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔جی ڈی پی کے لحاظ سے ، اسلامی دنیا عالمی پیداوار کا 8.4٪ ہے ، جبکہ اس کا معاشی تناسب عالمی تناسب کا تقریبا ایک چوتھائی حصہ ہیں۔اس وقت معاشی ترقی کے حوالے مستحکم ترین دس ممالک کی بات کی جائے تو اس میں کوئی مسلمان ملک نہیں ہے لیکن اگر دنیا کے پہلے بیس معاشی مستحکم ممالک کی بات کی جائے تو ا س میں تین مسلم ممالک ترکی،سعودی اور انڈونیشیا شامل ہیں۔
اس وقت اگر آٓبادی کی بات کی جائے تو دنیا کے آبادی کے حساب سے بڑے
دس ممالک میں تین مسلمان ممالک شامل ہیں اور اگر دنیا کے
بیس بڑے آبادی والے ممالک کی فہرست دیکھیں تو اس میں آٹھ مسلمان
ممالک شامل ہیں۔دنیا کے دس طاقتور ترین افرادی قوت والے ممالک کی
فہرست بنائی جائے تو اس میں چار مسلمان ممالک شامل ہیں اور اگر بیس
کی فہرست بنائی جائے تو اس میں پانچ ممالک مسلمان ہیں ۔اگر دنیا کے
دس سب سے زیادہ برآمددات کرنے والے ممالک کی فہرست بنائی جائے تو
اس میں ایک اسلامی ملک ہے اور بیس میں بھی ایک ہی مسلمان ملک شامل
ہے۔یہ اہم معاشی اشاریے ہیں جو عالم سطح پر
انسانی ترقی اور معاشی دولت کے غیر منصفانہ ہونے کو ظاہر
کر رہے ہیں۔