حضرت سلمانِ فارسیؓ (اگر ایمان ثریا پر چلا گیا تو سلمان اس کو پالیں گے)
5 شوال 1443هـ
چونکہ اسلام دنیا اور آخرت دونوں کے لیے دین تھا، یعنی اسلام ہر
زمان اور مکان کے لیے دین تھا، کسی خاص زمان اور مکان کے ساتھ مخصوص
نہ تھا، اس وجہ سے نبی اکرمصلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ابن ابی طالب ؑ کی عظیم قیادت اور
رہبری کےاعلانکے
ساتھ ساتھ ان رہنماوں کا بھیتعارف
پیش کیا، جن کا کردار دین مقدس اسلام کی ترویج اور بقاء کے لیے بہت
زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔ انہیں ہستیوں میں ایک ہستی عظیم
صحابیحضرت
سلمان فارسی کی شخصیت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلمان
فارسیؓ کی اس نہج پر تربیت کی، کہ وہ سلمان فارسی سے سلمان محمدی بن
گئے، اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اہل بیت میں سے قرار
دیا۔ سلمانؓ
ایک ہوشیار، زیرک، فطین، اور دانشمند انسان تھے، جو باقی ادیان کی
تاریخ، واقعات، اور حالات سے بھی واقف تھےاور انہوں نے اپنی تمام تر
توانائیوں کو اسلام کی بہتری اور سربلندی کے لئیے صرف کیا۔
آپؓنے
ابتدائی ایام نبوت میں انحضرتصلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لاکر اسلام کو قبول فرمایا اور
سابقین اولولیین میں سے ہونے کا شرف حاصل کیا۔ آپؓ کو جنگ بدر میں
شریک ہونے کا شرف بھی حاصل تھا اور جنگ بدر میں آپؓ کے ایمان اور
شوق جہاد کو دیکھ کر آنحضرتصلی
اللہ علیہ وآلہ وسلمنےفرمایا:
اگر دین/ایمانثریا
کے پاس چلا گیا تو سلمان اس کو پالیں گے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کو رسول اکرمصلی
اللہ علیہ وآلہ وسلمنے
اپنےاور
اپنے وصی برحق امامعلی
ابن ابی طالبؑ کے علوم کے خزینوں کا امین قرار دیدیا تھا، اور نبی
اکرمصلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام علی ؑ اسرار و رموز ا اور علوم لٰہی
میں ایسے علوم اور اسرار و رموز سلمانکے
گوشگزار
کرتے تھے جن کوسلمان فارسی کے علاوہ کوئی سنبھال نہیں سکتا
تھا۔