حضرت مقداد ایک بہادراورمؤمن مرد تھے جو یمن کے نجباء اور بافضلیت لوگوں میں سے تھے، آپؓ اخلاق کریمہ کے بلند مرتبت پر فائز تھے، مشکلات میں ثابت قدم رہنے اور خوف نہ کھانے والے عظیم انسان تھے، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق آپ ان چار لوگوں میں سے ایک ہیں جن کی زیارت کی جنت مشتاق ہے۔ مقداد نے بعثتکے ابتدائی ایام میں اسلام قبول کیا اورعلی الاعلان اسلام ظاہر کرنے والے ابتدائی مسلمانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ نے صدراسلام کی تمام جنگوں میں حصہ لیا اوراسلام میں پہلے گھڑ سوارہونے کا لقب پایا، آپ حضرت علیؑ کے حقیقی پیروکاروں، اوراہل البیت اطہارؑکے محبین میں سے تھے، کہ جنہوں نے اہل البیت نبوہ کی حقانیت کے بارےمیں اپنے موقف سے کبھی بھی عقب نشینی اختیار نہیں کی ۔ آپؓ مولا علی ؑ کے رازداروں میں سے تھے اور روایات کے مطابق مقداد ان گنے چنے افراد میں سے تھے جنہوں نے بی بی کونین حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام کی نماز جنازہ میں شرکت کی، اور بی بی علیھا السلام کی تدفین کے وقت مولٰی علی ؑ کے ہمراہ تھے، جن کی تدفین رات کی تاریکی میں مخفیانہ طورپر کی گئی، اورجن کی مرقد آج بھی مخفی ہے۔ آپؓ نے سروردو جہاں ختم مرتبت کی وفات کے بعد امام علی علیہ السلام کی خلافت اور جانشینی کی حمایت کی اور ثقیفہ بنی ساعدہ پر بننے والی شوریٰ، ان کے فیصلو ں اور ان کی طرف سے منتخب ہونے والی حکومت کو ماننے سے انکار کیا۔ ہم فی الحال ان عظیم ہستیوں اور قائدین کے بارے میں اسی مختصر سی گفتگو پر انحصار کرتے ہیں، وگرنہ یہ سطور ان کی زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالنے سے قاصر ہیں، تٖفصیلات انشاء اللہ بعد والے ابواب میں تحریر کریں گے۔