اسلامی عقائد کے مطابق قیامت کا وقت کسی کو معلوم نہیں اور یہ اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے جس سے کوئی آگاہ نہیں ۔صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ قیامت کب آئے گی؟ہاں قیامت کی کچھ علامات اور مقدمات ضرور معلوم ہیں جو قیامت سے پہلے ہوں گے۔نبی اکرمﷺ نے فرمایا:قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک دس علامات پوری نہ ہو جائیں دجال،دھواں،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ،دابۃ الارض کا نکلنا،یاجوج و ماجوج ،مشرق ومغرب اور جزیرہ عرب میں تین جاند گرہن،حضرت عیسیؑ کا خروج اور عدن میں آگ کا نکلنا۔اس کے علاوہ بھی قیامت کی علامات ہیں جنہیں قیامت کی چھوٹی علامتیں کہا جاتا ہے۔جن کا وقوع قیامت سے قریب ہو گاشق قمر،بیت المقدس کا فتح ہونا،بہت زیادہ فتنوں کا ظاہر ہونا،جھوٹے اور دجال مدعیان نبوت کا آنا۔امام مہدیؑ کا ظہور قیامت کی علامات میں ایک علامت کے طور پر مصادر اسلامی میں مذکور ہے۔
علما نے قیامت کی وضاحت میں جو باتیں کی ہیں انہیں چند مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
مرحلہ حشر:جس وقت حضرت اسرافیلؑ صور پھونکیں گے اس مرحلے کا آغاز ہو جائے گا تاکہ روحیں جسموں میں واپس آ جائیں۔جسم بڑی تیزی سے مقام حساب کی طرف بڑھیں گے۔یہاں کافی مدت کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ حالت غیر ہو جائے گی اور مزید انتظار کرنا ممکن نہ رہے گا۔اس وقت اللہ تعالی اپنے حبیب حضرت محمدﷺ کو عزت و شرف بخشے گا اور وہ مقررہ مقام پر تشریف لائیں گے او ران کے ساتھ امت کے بزرگ بھی تشریف لائیں گے ہر وہ شخص جس نے آپ کو جھٹلایا ہو گا یا گمراہ ہو گا آپﷺ سےد ور کر کر دیا جائے گا پھر تمام انبیاؑ اسی طرح تشریف لائیں گے۔
مرحلہ انتظار حساب
اللہ جتنا عرصہ چاہے گا لوگوں کو شدت و سختی کے ساتھ سورج کے قریب رکھے گا یہاں تک دنیا میں اعمال کے حساب سے پسینہ نکل آئے گا۔
شفاعت کبری کا مرحلہ
یہ مرحلہ بھی بہت سخت ہو گا یہاں تک کہ تمام انبیاؑ نبی کریم ﷺ کی رجوع کریں گے اور ان سے اپنے پیروکاروں کے لیے شفاعت طلب کریں گے۔ آپﷺ شفاعت او رمقام محمود کے مالک ہوں گےنبی اکرمﷺ سے کہا جائے گا شفاعت کریں آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی،مانگیں عطا کیا جائے گا۔اس کے بعد شفاعت کبری عطا کی جائے گی تاکہ اللہ تعالی حساب کتاب میں جلدی کرے ۔
مرحلہ عرض
اس میں لوگوں کے اعمال اللہ کے سامنے پیس کیے جائیں گے ۔
حساب کا پہلا
اس میں نامہ اعمال دیے جائیں گے کچھ کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں ہو گا اور کچھ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔
حساب کا دوسرا مرحلہ
یہ جدل اور لوگوں پر دلیل قائم کرنے کا مرحلہ ہے
میزان کا مرحلہ
اس میں میزان لگایا جائے گا جس میں تمام محلوق کے اعمال کو عدالت کے ساتھ تولا جائے گا۔
مرحلہ صراط
جہنم کے اوپر صراط نصب کر دی جائے گی مومن اس سے گذر کر دوسری طرف چلے جائیں گے جو کہ جنت ہے اور او رکافر جہنم میں گر جائیں گے۔
عرفات الجنہ کا مرحلہ
اس میں مومنین کے دلوں میں موجود رنجشوں کو اللہ تعالی دور کر دے گا اور وہ بھائی بھائی بن کر جنت میں داخل ہو جائیں گے اور مزے سے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔