حضرت یعقوب علیہالسلام کے گیارہ بیٹے تھے ان میں سے حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین دونوں ایک ماں سے تھے البتہ حضرت یعقوب علیہ السلام کے سارے بیٹے خود حضرت یعقوب کے ساتھ رہتے تھے جہاں یہ لوگ رہتے تھے اس جگہ کا نام کنعان تھا جس کا موجودہ نام فلسطین ہے اس کہانی کا آغاز حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب سے شروع ہوتا ہے چناچہ سورہ یوسف میں ارشاد ہوا ہے (يا أبت أني رأيت أحد عشر كوكبا والشمس والقمر رأيتهم لي ساجدين)) (يوسف -4)
ترجمہ جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے بابا جان میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس میں گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو میں نے دیکھا وہ مجھے سجدے کر رہے ہیں۔کہا بیٹا اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ آپ کے خلاف کوئی چال سوچیں گے کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ چونکہ حضرت یعقوب علیہ السلام سجمھ چکے تھے کہ اب نبوت کا منصب انکی زندگی کے بعد انکے بیٹے یوسف علیہ السلام کو ملنے والا ہے اسی لیے وہ یوسف علیہ السلام کا زیادہ خیال رکھتے تھے حضرت یعقوب علیہ السلام کی محبت وچاہت یوسف علیہ السلام کے ساتھ زیادہ ہونے کی وجہ سے دیگر بیٹے اس روش کو پسند نہیں کرتے تھے اس لیے وہ بہانہ بنا کر یوسف علیہ السلام کو اپنے ساتھ چراہ گاہ لے گیۓ اور یوسف علیہ السلام کو کنویں میں پھینک دیے مگر یہاں اللہ کی تدبیر کچھ اور تھی مصر کے تجارتی قافلے والوں نے کنواں سے یوسف علیہ السلام کو نکال کے اپنے ساتھ لے گۓ اور وہاں مصر میں غلام و کنیز کے خرید فروخت کے بازار میں فروخت کردیا وہاں سے ایک ایسا شخص جو حکومت کے آعلی حکام سے تعلق رکھتا تھا اس نے خرید کر ایک خاتون جس کا نام زلیخہ تھا جو کہ ایک اعلی عہدے پر فائز شخص کی بیوی تھی اس خاتون کو ہدیہ کے طور پر پیش کیا جب حضرت یوسف جوان ہونے لگے تو وہی خاتون جس کا نام زلیخہ تھا وہ حضرت یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہوگئ اورحضرت یوسف علیہ السلام کو دعوت گناہ پر اصرار کیا مگر حضرت یوسف علیہ السلام نے قبول نہیں کیا جس پر یوسف علیہ السلام کو قید کروایا گردش زمانہ دیکھے مصر میں موجود حاکم نے بھی ایک خواب دیکھا جس کی تعبیر کوئی نہیں بتاسکا بالآخر اس خواب کی تعبیر کے بہانےحضرت یوسف علیہ السلام کو بھی رہائی نصیب ہوئی اور بعد میں تغیر زمانہ کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السلام خود مصر کے حاکم بنے اس وقت مصر اور اس کےقرب جوار میں باران رحمت نہ ہونے کی وجہ سے قحط پڑ گیا مگر مصر میں حضرت یوسف علیہ السلام کی حکمت عملی سے قحط سے مقابلے کے لیے پہلے ہی سے تیاری مکمل تھا جبکہ کنعان شہر میں بھی قحط تھا پس حضرت یوسف علیہ السلام کے دیگر برادران جب گندم لینے مصر پہنچے توحضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا اورکوئی عذر بنا کر اپنے حقیقی بھائی بنامین کو اپنے پاس روک کر رکھا اور اس طرح بعد میں اپنے والد سمیت پورا خاندان کو اپنے پاس آنے کی دعوت دی چناچہ جب سارا خاندان پہنچا تو بھائیوں نے بھی اپنی غلطیاں تسلیم کیں حضرت یوسف علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام سے معذرت کی اور حضزت یعقوب علیہ السلام سمیت تمام بیٹے اکٹھے حضرت یوسف علیہ السلام کے لیے سجدہ تعظیم بجالاۓ پس یہ اس خواب کی تعبیر تھی جو حضرت یوسف نے بجپپن میں دیکھا تھا اس خواب میں کئ کردار موجود ہیں جن میں سے ہر کردار قابل توجہ اور قابل غور ہے