- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


خلق عظیم کے مالک پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
18 ربيع الاول 1443هـ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سترہ ربیع الاول بروز جمعۃ المبارک سن پانچ سو اکیاسی عیسوی کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔یہ وہی سال ہے جس میں ابراہہ نے جو یمن سے تعلق رکھتا تھا بڑے لشکر کے ساتھ مکہ پر حملہ آور ہوا تھا۔ اس کا لشکر چونکہ ہاتھیوں پر مشتمل تھا اسی نسبت سے اس سال کو عام الفیل یعنی ہاتھیوں والا سال کہا جاتا ہے۔یہ اور اس کا لشکر یمن سے مکہ اس ارادے سے بڑھے تھے کہ وہ اللہ کے گھر کو جسے حضرت ابراہیم ؑ اور ان کے فرزند حضرت اسماعیلؑ نے تعمیر کیا تھا اسے گرا دیں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے دن جو واقعات پیش آئے ان میں اہم یہ ہیں : اس دن صنم بت خانوں میں منہ کے بل گِر پڑے۔

کسری شاہ ایران کے محلات کانپ گئے جس سے ان کی چودہ بالکونیاں گِر گئیں۔ساوا جھیل کا پانی وادی سماۃ میں پھیل گیا ۔ فارس کے آتشکدوں میں آگ بجھ گئی یہ غیر معمولی واقعہ تھا کیونکہ یہ آگے  صدیوں سے جل رہی تھی۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے محمد بن عبدُ اللهِ بن عبدِ المطلبِ بن هاشمِ بنِ عبدِ منافِ بنِ قصيَّ بن كلابِ بن مرةِ بن كعبِ بن لؤي بن غالبِ بن مضرِ بن نزارِ بن معدِ بن عدنانِ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد محترم عبداللہ ؑ آپ کی ولادت سےپہلے ہی ایک تجارتی سفر پر شام کے راستے میں ہی فوت ہو گئے تھے۔آپ کی والدہ حضرت آمنہ ؑتھیں جو وہاب بن عبد مناف مناف بن زہرہ بن کلاب بن مراح بن کعب کی بیٹی تھیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کے ساتھ ہی آپ کے دادا حضرت عبدالمطلبؑ نے انہیں اپنی پرورش میں لے لیا اور اس وقت کے دستور کے مطابق اچھی پرورش کے لیے  آپ کو الحریث السدیہ کی بیٹی حضرت حلیمہ سعدیہ کے حوالے کر دیا۔چند سال صحرا میں رہ کر جسم مضبوط اور طاقتور ہو جاتا تھا،اسی طرح فصیح زبان سیکھ لیں اور خالص فضا میں صحت اچھی رہتی تھی اس کے بعد بچے والدین کے پاس لوٹ آتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اپنی والدہ محترمہ کے پاس لوٹ آئے۔

حضرت آمنہؑ بنت وھب کہتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پیٹ میں آئے مجھے ایسا کوئی بوجھ محسوس نہیں ہوا جیسا حمل کے دوران عورتوں کو ہوتا ہے،میں نے نیند میں دیکھا کہ کوئی آنے والا آتا ہے اور مجھ سے کہتا ہے تم دنیا کے سب با فضیلت بچے سے حاملہ ہوئی ہو۔جب ولادت کا وقت ہوا بہت آسانی سے پیدا ہو گئے۔ میں نے آواز سنی ،تم نے دنیا کے سب سے بہترین انسان کو جنم دیا ہے تم اس خالق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پناہ مانگو جو بے نیاز ہے  ہر نقصان پہنچانے والے اور حسد کرنے والے سے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک صرف سات برس تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہؑ بنت وھب کا انتقال ہو گیا۔والدہ کے انتقال کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دادا حضرت عبدالمطلبؑ کی سرپرستی میں آ گئے،جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر محض آٹھ برس تھی کہ آپ کے دادا کا بھی انتقال ہو گیا۔ دادا کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شفیق چچا حضرت ابوطالبؑ نے آپ کو اپنی سرپرستی میں لے لیا۔حضرت ابوطالب ؑ آپ کے بہترین سرپرست تھے وہ شب و روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ساتھ رکھتے تھے یہاں تک کہ سفر میں بھی انہیں اپنے ساتھ رکھتے تھے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیانت و امانت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سمجھداری میں معروف ہوئے اسی لیے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تاجروں میں امین کے لقب سے جانے جاتے تھے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشہور القاب میں حبیب اللہ ،صفی اللہ،خاتم النبیین،مصطفی،مختار، مجتبی ،طاہر، امین اور نبی امی شامل ہیں۔خدا وند تعالی نے چالیس سال کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ستائیس رجب بروز پیر مکہ مکرمہ میں غار حرام کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پہلی وحی کی،یہ وحی اس وقت نازل ہوئی جب آپ عبادت میں مشغول تھے یہیں سے بعث کا آغاز ہوتا ہے۔فرشتہ وحی نے یہ آیات خدا کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیں: اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ ۚ﴿۱﴾خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ عَلَقٍ ۚ﴿۲﴾ سورۃ العلق ۱ ۲

(اے رسول) پڑھیے! اپنے رب کے نام سے جس نے خلق کیا۔  اس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گیارہ ہجری اٹھائس سفر کو دنیا سے تشریف لے گئے اس وقت آپ کی عمر مبارک تریسٹھ برس تھی۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہیں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلسلہ نبوت کا خاتمہ ہو چکا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اولعزم انبیاء میں سے ایک ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت سے سلسلہ نبوت کا خاتمہ ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتاب قرآن مجید ہے جو آپ کا معجزہ بھی ہے یہ تمام کتب کی جامع ہے اور اس کے بعد کوئی کتاب نازل نہیں ہو گی یہ اب ہر زمانے اور ہر جگہ کی کتاب ہے۔