چوتھی صدی ہجری علمی ،ادبی اور فکری تنوع اور ترقی کی صدی سمجھی جاتی ہے۔اس صدی میں ادب،فکر اور علم کی وہ بڑی شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے ان علوم و فنون میں گراں قدر تصانیف چھوڑیں۔ جنہوں نے انسانی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور ان کے ناموں کا شہرہ آج تک ہے۔ان علم کی خدمت کرنے والے بڑے ناموں میں سے ایک ابو ریحان محمد بن احمد بیرونی ہیں۔آپ انسانی تاریخ کے عظیم ذہین لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے انسانیت کی تمام اہم علوم و فنون میں خدمت کی ہے۔بیرونی کی پوری زندگی علم و تحقیق کی جستجو اور تحقیقات سے بھری ہوئی ہے آپ پیدائش سے موت تک علم و تحقیق سے وابستہ رہے۔
محققین نے اس بات میں اختلاف کیا ہے کہ بیرونی کب اور کہاں پیدا ہوئے؟اہل تحقیق کی نظر میں آپ کی ولادت ۳ ذی الحجہ ۳۶۲ ھ اور میلادی تاریخ کے حساب سے ۴ اپریل ۹۷۳ء کو ہوئی۔آپ بیرون میں پیدا ہوئےیہ خوارزم کے نواح میں ہےجسے فارسی میں البرانی کہتے ہیں یاقوت حموی کے مطابق آپ شہر کے باہر خیوہ نامی جگہ پیدا ہوئے جو خوارزم کے نواح میں ایک جگہ ہے۔
آپ کا لقب بیرونی ہے یہ لفظ فارسی کا ہے اور اس کا معنی بھی فارسی کے حساب سے ہی کیا گیا ہے۔جس طرح تاریخ نگاروں نے آپ کے سن ولادت اور آپ کی جائے ولادت کے بارے میں اختلاف کیا ہے اسی طرح تاریخ نگار اس بات میں بھی اختلاف رکھتے ہیں کہ آپ کی پرورش کہاں ہوئی؟شائد اس کی وجہ اس وقت کی طوائف الملوکی ہے جس عصر میں بیرونی کی پرورش ہو رہی تھی وہاں کے سیاسی حالات بہت خراب تھے۔ان خراب سیاسی حالات کا بیرونی کی زندگی پر بہت گہرا اثر ہوا ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بیرونی کا خاندان تجارت سے وابستہ تھا اس لیے آپ کا خاندان شہر کے مضافات میں آباد تھا شہر کے اندر نہیں رہتا تھا تاکہ کھلے ماحول میں آرام دہ زندگی ہو۔
کچھ لوگوں کے خیال میں بیرونی کے خاندان کا کوئی علم نہیں ہے اس پر استدلال وہ لوگ بیرونی سے منسوب دو اشعار سے کرتے ہیں وہ دو شعر یہ ہیں:
میں اپنے خاندان کا شعر میں کیسے ذکر کروں کیونکہ میں تو اپنے حسب نسب سے آگاہ نہیں ہوں میں اپنے جد کی معرفت نہیں رکھتا میں اپنے جد امجد کو کیسے جان سکتا ہوں؟ کیونکہ میں اپنے باپ کوبھی نہیں جانتا۔
ممکن ہے ان دونوں اشعار کا ایک انتہائی گہرا اور فلسفی معنی بیرونی کے ذہن میں ہو کیونکہ زیادہ فکر کی وجہ سے وہ اپنے خاندان کی وہ معرفت نہیں رکھتے تھے کہ اس معرفت کا حق ادا ہو جائے۔اس کا ایک معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بیرونی کہنا چاہتے ہوں کہ میری علمی تحقیقات میں میرے باپ دادا کا کوئی کردار نہیں ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ملحوظ رہے کہ بیرونی کی پرورش بچپن سے ہی بطور یتیم ہوئی تھی۔بیرونی کی تربیت فلکیات اور ریاضی کے مشہور عالم ابی نصر منصور نے کی جو اس وقت خوارزم پر حکمران سے متصل تھے۔
زندگی کے اس مرحلے پر بیرونی کی شہرت ایک تحقیق کرنے علم ،تعلیم اور تحقیق میں مشغول طالب علم کی سی ہو گئی تھی۔
سیاسی کشمکش میں علم و سائنس کا سفر :
بیرونی نے علم و تحقیق کا سفر اٹھارہ سال کی عمر میں شروع کیا،بیرونی نے خوارزم کے چھوٹے سے گاوں جبلہ میں ابو الوفا ابی نصر کی قائم کردہ تجربہ گاہ سے فلکیات اور علوم شمسیہ پر تحقیق کی۔اس وقت بیرونی کے شہر کی سیاسی فضا سازگار نہیں تھی اور ہر طرف اضطراب تھا۔جب خوارزم شاہ کے خلاف ایک انقلاب برپا ہوا اس وقت بیرونی بیس سال کے تھے اور یہ ۳۸۲ہجری کا سال تھا۔اس سے بیرونی شمال ایران میں بحر قزوین کی طرف منتقل ہو گئے یہ علاقہ کورکنج تھا اس کے بعد آپ جرجان چلے گئےیہاں پر آپ کی ملاقات وہ اپنی زندگی کے بڑے استاد جو طبیب و ماہر فلکیات ابو سھل عیسی المسبحی سے ہوئی۔۳۹۰ ہجری کو بیرونی امیرجرجان و طبرستان شمس المعالی قابوس بن ابی طاہر بن وشمکیر بن زیار بن وردان الجبلی کے دربار سے ملحق ہوئے۔اس نے اپنے عصر کے بڑے علما کو جمع کیا ہوا تھا جیسے ابن مسکویہ،ابی نصر العراقی،حکیم مسبحی اور شیخ الرئیس ابی علی سینا جن کے ساتھ بیرونی کے مراسلت بھی تھی جس میں مختلف موضوعات پر مکالمہ کیا گیا تھا یہ خطوط جامع البدائع میں سن ۱۳۳۵ میں چھپ چکے ہیں اور ان کا عنوان اجوبة عن مسائل ابي الريحان رکھا گیا ہے۔اس کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا گیا ہےجرجان میں قیام کے دوران ہی بیرونی نے ایک کتاب الآثار الباقية عن القرون الخالية بھی تحریر کی۔
بیرونی نے یہاں پر قائم علمی درسگاہ مجمع العلوم میں پڑھانا شروع کر دیا جسے امير خوارزم ابو العباس مأمون بن مأمون بن محمد خوارزم شاه نے قائم کیا تھا۔یہاں پر آپ کے ساتھ پڑھانے والوں میں شیخ الرئیس ابو علی سینا او رمشہور مورخ ابن مسکویہ بھی تھے۔یہاں پر بیرونی نے علم فلکیات،جغرافیہ اور طب پر کام کیا۔یہیں پر بادشاہ کے محل میں رصد گاہ قائم کی اسی میں نصف دنیا کا نقشہ بنایا اور زمین کا قطر نکالا۔یہیں پر بیرونی نے شہر کے طول ا ور عرض بلد نکالے،یہیں پر بیرونی نے کرہ ارضی ،زمین کی مساحت پر تحقیقات کیں۔
سیاسی حالات مزید خراب ہو گئے اور ۴۰۷ ہجری میں ابی العباس مامون کے خلاف عسکری انقلاب کامیاب ہو گیا جس کے نتیجے میں اسے قتل کر دیا گیااس کے بعد محمود بن سبکتکین انتقام کے لیے خوارزم میں داخل ہوا اور ۴۰۸ ہجری میں اس نے خوارزم پر قبضہ کر لیا اور اسی اپنی مملکت میں ضم کر لیا۔اس وقت بیرونی کی عمر ۴۶ سال تھی بیرونی پر کفر اور قرامطہ کا الزام لگایا گیاکچھ وقت کے لیے آپ کو قید کیا گیا ابن سبکتکین بیرونی کے علمی مقام و مرتبہ سے آگاہ تھا کہ بیرونی علم فلکیات میں اپنے زمانہ کا امام ہے اس لیے اس نے اسے رہا کر دیا اور اپنی قربت میں لے آیا اور دربار میں بٹھایا۔جب اس نے ہندوستان پر حملے کا ارادہ کیا تو بیرونی کو بھی ساتھ لے گیا بیرونی چالیس سال تک ہندوستان میں مقیم رہے۔یہاں بیرونی نے اہل ہند کے عقائد،ان کے علوم ،ان کی زبانیں،ان کے رسم و رواج اور بالخصوص سنسکرت زبان سیکھی اس طرح بیرونی ان کی کتب کو سمجھنے کے قابل ہو گئے۔بیرونی نے ان میں سے بہت سی کتب کا ترجمہ کیا اور انہیں اپنی کتاب ،کتاب الہند جس کا پورا نام تحقيق ما للهند من مقولة مقبولة في العقل أو مرذولة میں جمع کر دیا۔
بیرونی کا شمار ان ابتدائی لوگوں میں ہوتا ہے جس نے ہندوستان پر اس قدر علمی کام کیا اور ان کی کتاب اس وقت کی اس علاقے کی اہم ترین جغرافیائی کتاب شمار ہوتی ہے۔اس میں آپ نے جغرافیہ کے انسانی اعمال پر اثرات کو لکھا ہے۔اسے آپ نے سلطان ابن سبکتکین کی وفات کے بعد ۴۲۳ ہجری میں تالیف کیا۔
بیرونی اس وقت کے ماہر زبان بھی تھے وہ عربی اور سنسکرت زبان جانتے تھے اس کے ساتھ ساتھ سریانی،فارسی اور عبرانی زبان کا بھی علم رکھتے تھے۔آپ کی علم سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کے دوستوں میں سے ایک آپ کے پاس اس وقت آیا جب آپ شدید علیل اور قریب المرگ تھے آپ نے اس پوچھا کہ میں نے تم سے جدات ثمانیہ کا مسئلہ پوچھا تھا؟ دوست نے کہا اس حالت میں آپ کو بتاوں؟یعنی آپ قریب المرگ ہیں پھر بھی؟اس پر بیرونی نے جواب دیا اس دنیا کو کسی مسئلے سے آگاہ ہو کر چھوڑنا بہتر ہے یا اس مسئلے سے جاہل رہ کر چھوڑنا بہتر ہے؟ وہ دوست کہتے ہیں کہ میں نے بیرونی کے لیے اس مسئلے کو بیان کر دیا اور باہر نکلا ہی تھا کہ آہ و بکا کی آوازیں آنے لگیں یعنی بیرونی کا انتقال ہو گیا۔
بیرونی کی سائنسی خدمات :
بیرونی نے علم و سائنس کے خزانے بطور میراث چھوڑے ہیں کوئی بھی ان کی قیمت ادا نہیں کر سکتا اور اہل مغرب کے اکثر علوم بالعموم ریاضی،طبیعات اور فلکیات میں تو سب بیرونی کے مقروض ہیں۔
بیہقی کہتے ہیں کہ آپ کی تصانیف کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک اونٹ پر لادا جائے تو پوری نہیں آئیں گی، آپ نے بہت زیادہ کتابیں لکھیں اور میں نے انہیں آپ کے ہاتھ سے لکھا ہوا دیکھا۔
یاقوت حموی کہتے ہیں آپ کی بہت ساری کتب نجوم،ھیئت ،منطق اور فلسفہ میں جو شمار سے زیادہ ہیں میں نے فقط ان کی فہرست کو جامعہ مرو میں دیکھا تھا وہ ستر صفحات پر مشتمل تھی۔
ڈاکٹر حسن ابراہیم حسن نے بیرونی کی تصانیف کی تعداد ایک سو لکھی ہے،استاد قدری طوفان نے ان کی مولفات کی تعداد ایک سو بیس لکھی ہے۔بیرونی کی تصانیت کے انگریزی،فرانسی اور جرمن زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں استاد علی شحات نے بیرونی کی چار سو تریسٹھ مولفات کا ذکر کیا ہے۔
بیرونی کی تصانیت کچھ چھپ چکی ہیں اور کچھ مخطوطات کی صورت میں دنیا کے مختلف کتابخانوں میں موجود ہیں۔ بیرونی نے ریاضی، جغرافیا، حساب، تاریخ، میڈیکل، زمینیات، فلسفہ، علم حیات اور ادب وغیرہ پر لکھا ہے ۔ اس بات کا جاننا بھی ضروری ہے کہ بیرونی مذاہب و ادیان پر وسیع معلومات رکھتے تھے ان کے اس موضوع پر کافی مقالات ہیں اور ایک کتاب بھی ہے ۔انہوں نے ایک کتاب الآثار الباقية عن القرون الخالية کے نام سے لکھی ہے یہ وہ پہلی کتاب ہے جس میں تقویم پر بات کی گئی ہے اس میں مختلف اقوام کے ہاں مہینوں کے نظام پر بات کی گئی ہے۔اس میں ایسے جدول ہیں جس میں اشور،کلدان،بابل،قبط ،روم اور یونان کے بادشاہوں کے جدول دیے گئے ہیں۔آپ نے ریاضی،فزکس اور فلکیات پر کئی کتب تحریر کیں جن کا انگریزی میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
آپ نے کتاب طب لکھی، جواہرات کی پہنچان پر معرفۃ الجواہر لکھی، آپ نے فلسفہ ہند پر لکھا،اسی طرح ریاضی پر بہت زیادہ لکھا ، آپ نے انجینرنگ پر لکھا،مثلت پر لکھا اور اس کے بہت سے بنیادی مسائل کو حل کیا۔علم ہندسہ کے بہت سے مسائل کو آپ نے حل کیا جو اب ریاضی میں آپ کے نام سے ہی مشہور ہیں۔آپ نے زمیں کا محیط معلوم کرنے کا طریقہ ایجاد کیا جسے اہل مغرب قاعدہ بیرونی کے نام سے جانتے ہیں۔
بیرونی بہت بڑی ادیب اور زبان شناس تھے اس میں ان کی کافی تصانیت ہیں یاقوت حموی نے آپ کی دو کتب کا تذکرہ کیا ہےمختار الاشعار والآثار اور شرح شعر ابي تمام آپ کی ان کتب پر مفکرین کی ایک بڑی تعداد نے اپنی آراء کا اظہار کیا ہے ان میں علمائے عرب،مستشرقین اور جدید محققین شامل ہیں ہم مختصرا ذکر کرتے ہیں۔
فلپ ہٹی لکھتا ہے کہ آپ نے فزکس اور ریاضی میں عالم میں بڑی تحقیقات انجام دیں۔ شیخ عباس قمی آپ کے کنیت اور القاب ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں آپ حکیم،ریاضی دان،طبیت اور معروف ستاہ شناس تھے۔بلکہ آپ مسلمان علما میں ریاضی،ستارہ شناس کے ماہر کی حیثیت سے معروف ہیں۔سید محسن امین نے اعیان الشیعہ میں اور آقای بزرگ تہرانی نے الذریعہ الی اعیان الشیعہ میں آپ کو بڑی شیعہ شخصیات میں شمار کیا ہے۔