تیل جدید دنیا کی بہت بڑی دولت ہے ،اس کے ذریعے لوگوں کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں اور معاشرے میں مہذب زندگی گزارنے کے لیے وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔موجودہ دور میں کسی بھی قسم کی صنعتی ترقی کاتصور تیل کے بغیر ممکن نہیں۔بہت حد تک ٹیکنالوجی کا نحصار بھی اسی پر ہے۔آج کی روشنیاں اور آسانیاں بڑی حد تک تیل کی مرہون منت ہیں ۔
تیل زمانہ قدیم میں وادی میسوپوٹیمیا(موجودہ عراق) میں ملا تھا ، یہ ایسی زمین سے ملا تھا بہت تنگ تھی اور دھنسی ہوئی تھی۔ سومری باٹیمین اس کو تعمیراتی کام کے لئے استعمال کرتے تھے - بابل کے باشندے تیل سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کیا کرتے تھے۔ عباسیوں نے سب سے پہلے تیل کو بطور ہتھیار استعمال کیا ۔اس سے پہلے اس کا استعمال فقط جلانے وغیرہ کے ساتھ خاص تھا۔اسے ایک منجنق کے ذریعے دشمن کے مضبوط قلعوں کی فصیلوں کے پار شہر میں پھینکا جاتا تھا۔ اس کی تیاری آزربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کی گئی۔
خدا نے اس زیرزمین نعمت سے امت مسلمہ کو بہت نوازا ہےمندرجہ ذیل اعدادوشمار کے مطابق ، اسلامی ممالک کے تیل کے مجموعی ذخائر 800 بلین بیرل سے زیادہ ہیں جوعالمی سطح پر موجود تیل کے ذخائر کا تقریبا 80 فیصد ہے حالانکہ یہ اعدادوشمار اسلامی ممالک کے حقیقی ذخائر سے بہت کم ہیں ، کیوں کہ زمین کے وسیع رقبے کی وجہ سے بہت سے ذخائر کی تلاش نہیں کی جاسکی ہے۔جو یقینی طور پر بڑی مقدار میں تیل پر مشتمل ہیں۔اسلامی تہذیب میں دنیا پر کامیابی سے حکمرانی کرنے کی صلاحیت موجود ہے جس میں روحانیت کی بڑی اہمیت ہے۔اسلامی دنیا کو اللہ نے صرف تیل ہی نہیں بلکہ زیر زمین دیگر کئی معدنیات سے بھی نوازا ہے۔