فقھاء نے کتب فتوائیہ میں واجبات حج کو تفصیلا بیان کیا ہے۔ آیۃ
اللہ سید علی سیستانی نے کتاب مناسک حج میں تیرہ مناسک کو ذکر کیا
ہے اور وہ یہ ہیں:
-
احرام:مکہ
سے احرام باندھنا
-
وقوف درعرفات: نو ذی الحج کے دن حاجی پر غسل انجام
دینے کے بعد ظہر سے مغرب تک میدان عرفات میں توقف کرنا واجب ہے
عرفات مکہ سے چار فرسخ کے فاصلہ پر واقع ہے۔
-
وقوف مزدلفہ:شب
عید سے طلوع آفتاب تک مزدلفہ میں قیام کرنا واجب ہے
اور یہ عر فات اور مشعر الحرام کے درمیان واقع ہے۔
-
رمي جمرة العقبة:(جمرہ
عقبہ کو کنکر مارنا)مکہ سے تین میل کے فاصلہ پر عید قربان کے دن
جمرہ عقبہ کو کنکر مارنا ہے۔ رمی سات کنکروں سے ہو یہ عمل ایک طرح
سے حضرت ابراہیم(ع) کے اعمال کی پیروی میں انجام دئے جاتے
ہیں۔
-
قربانی یا نحر: قربانی
عید قربان کے دن ہو یا ایام تشریق یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی
الحج میں سے کسی دن قربانی کرے۔
-
حلق و تقصیر: یہ
عمل منی میں انجام دیا جاتا ہے، جس سے حاجی پر ہر وہ چیزیں حلال
ہوجاتی ہیں جو احرام کی وجہ سے اس پر حرام ہوئی تھیں۔جن کی
تفصیلات بعد آئیں گی۔
-
طواف خانہ کعبہ
-
نماز طواف
-
صفا و مروہ کے درمیان چکر لگانا۔
-
طواف النسا : یہ
دوسرا طواف ہے جس کو انجام نہ دینے کی صورت میں حاجی پر اس کی
بیوی حرام ہوجاتی ہے۔
-
نماز طواف النساء
-
بیتوتہ: منی
میں گیارہ اور بارہ ذی الحج کی رات گزارنا ہے بلکہ تیرہ ذی
الحج کی رات بھی گزار سکتا ہے۔
تین جمرات :اولی
وسطی اور جمرہ عقبہ کو رمی کرنا (کنکر مارنا) اور واجب ہے کہ رمی
گیارھویں اور بارھویں ذی الحجہ کو کی جائے اور تیرھویں شب منی میں
گزارنے والوں پر تیرھویں ذی الحجہ کے دن میں بھی رمی کرنا واجب
ہے