- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے طریقے
19 رجب 1440هـ

فقھاء  نے امربالمعروف و نہی عن المنکر کے مختلف مراتب کا اپنی کتاب "رسالہ عملیہ" مین تذکرہ کیا ہے۔ رسالہ عملیہ احکام شرعیہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور شیعہ مسلمان احکام شرعیہ کی بجاآوری میں اس کتاب پر عمل کرتے ہیں۔

آیۃ اللہ سید علی سیستانی دام ظلہ نے اپنی کتاب منھاج الصالحین میں امر بالمعروف کے مراتب کو اس طرح سے بیان فرمایا ہے۔

مرحلہ اول: جو شخص منکر کو انجام دیتاہے اور معروف کو ترک کر تاہے، اس سے بیزاری اور قلبی نفرت کا اظہارکر نا ہے یا اس سے اپنا رخ موڑ لیتا ہے، اور اس سے اپنے تعلقات ختم کرتا ہے۔

مرتبہ دوم: اپنی زبان اور قول سے امر ونہی کرنا مثلا وعظ ونصیحت،کرکے اسی طرح اللہ تعالی نے گنہگاروں کے لئے مقرر کردہ عذاب کا تذکرہ کرتے ہوے اور اطاعت کرنے والوں کے لیے جو عظیم ثواب مقررکیا ہے اس کا تذکرہ کرتے ہوے۔ اور اس کے علاوہ جو طریقے زیادہ مناسب ہوں ان کے زریعے امر ونہی کرنا۔

مرتبہ سوم: امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے سلسلے میں عملی اقدام کرنا۔ یہ پہلے والے دونوں سے زیادہ مشکل ہے۔ اس میں جو بھی قوانین کی پاسداری نہیں کرتا ہے اسے قانون کے کٹہرے میں لاکر سزا دی جاتی ہے۔ جس طرح حکومتی یا دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ کام کرتے ہیں۔ یہاں یہاں قانوں توڑنے والوں کے ساتھ ذراسختی سے کام لیا جاتا ہے، اس کو مار پیٹ یا قید و بند وغیرہ کے ذریعے سزا دی جاتی ہے تاکہ وہ گناہ کر نے سے باز آجائے۔ البتہ اس مرحلے کے لئے امام معصوم یا نائب امام کی اجازت شرط ہے۔ امام معصوم یا نائب امام کی اجازت کے بغیر کسی پر سختی نہیں کی جاسکتی اگر چہ اس نے گناہ ہی کیوں نہ کیا ہو۔

پس امر بالمعروف ایک واجب عمل ہے۔ اس عمل کا وجوب اس لئے ہے تاکہ منحرف معاشروں کی اصلاح ہو اور ان کو ایک اچھے سماج میں تبدیل کیاجاے جس میں حقوق انسانی کی پاسداری ہو۔ اس مقصد کے لئے امر بالمعروف و نہی عن بہترین طریقوں میں سے ایک ہے۔ جس کو آپ ہر مذہب میں پائیں گے۔