- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


مسلمانوں پر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کیوں فرض ہیں؟
17 رجب 1440هـ

قرآن مجید کے بہت ساری آیات امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں ہیں۔ جن میں سے کچھ آیات میں واضح طور پر اور کچھ آیات میں اشارتا امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا حکم ایا ہے ۔

وہ آیات یہ ہیں:

1-   ((كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلْنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَوْ ءَامَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْراً لَهُمْ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرَهُمُ الْفَاسِقُونَ)) (آل عمران ـ 110).

تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی اصلاح) کے لیے پیدا کیے گئے ہو تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو خود ان کے لیے بہتر تھا۔ اگرچہ ان میں سے کچھ لوگ ایمان والے ہیں لیکن ان کی اکثریت فاسق ہے۔

2-   ((يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الاَخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُوْلَئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ)) (آل عمران ـ114).

وہ اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے، نیک کاموں کا حکم دیتے، برائیوں سے روکتے اور بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی صالح لوگوں میں سے ہیں۔
3- ((وَلْتَكُن مِنكُمْ اُمَّـةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ)) (آل عمران ـ104).

ور تم میں ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو نیکی کی دعوت اور بھلائی کا حکم دے اور برائیوں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔

4۔ ((إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِـلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ والقرآن وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (التوبہ: 111)

یقینا اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال جنت کے عوض خرید لیے ہیں، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پھر مارتے ہیں اور مارے جاتے ہیں، یہ توریت و انجیل اور قرآن میں اللہ کے ذمے پکا وعدہ ہے اور اللہ سے بڑھ کر اپنا عہد پورا کرنے والا کون ہو سکتا ہے؟ پس تم نے اللہ کے ساتھ جو سودا کیا ہے اس پر خوشی مناؤ اور یہ تو بہت بڑی کامیابی ہے۔

5- التائبون الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الأَمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ)) (التوبة -112).

(یہ لوگ) توبہ کرنے والے، عبادت گزار، ثناء کرنے والے، (راہ خدا میں) سفر کرنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کی دعوت دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور (اے رسول) مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے۔
6- ((الَّذِينَ إِن مَكَّنَّاهُمْ فِي الاَرْضِ أَقَامُوا الصَّلاَةَ وءَاتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الاُمُورِ)) (الحج ـ 41).

یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام امور کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
7- ((وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أولياء بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ اُوْلَئِكَ سَيَرْحَمُهُمْ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ)) (التوبة ـ 71).

اور مومن مرد اور مومنہ عورتیں ایک دوسرے کے بہی خواہ ہیں، وہ نیک کاموں کی ترغیب دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ رحم فرمائے گا، بے شک اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے ۔
8- ((يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلاَةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَآ أَصَابَكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُمُورِ)) (لقمان ـ 17).

اے میرے بیٹے! نماز قائم کرو اور نیکی کا حکم دو اور بدی سے منع کرو اور جو مصیبت تجھے پیش آئے اس پر صبر کرو، یہ معاملات میں عزم راسخ (کی علامت) ہے۔