انسان ہر حوالے سے اللہتعالی کا محتاج ہے۔ انسان کوحسبِ ضرورت کمال وترقی کی طرف گامزن کرنا اللہ تعالی کی سنت اور اسکی مہربانی ہے۔ جو انسان ہدایت یافتہ ہونا چاہتا ہے اللہ اس کی ہدایت کرتاہے۔اللہ کے حضور محتاج ہونا انسان کی فطری نقاضاہے اور یہ ایک جامع و کلی قانون بھی ہے اوراللہ تعالی نے اپنی ذات پر یہ واجب قرار دیا ہےکہ انسانوں میں سے کچھ کو پیغمبر بناے تاکہ وہ انسانوں کی ہدایت کر سکیں۔اور انہی پیغمبروں و رسولوں کے ذریعے آسمانی کتب اور پیغامات کو لوگوں تک پہنچایا جاے۔انسان کی خلقت کمال پر ہوئی ہے، لہٰذا جوں جوں کمال کی طرف معاشرہ جائےگا شریعت کے اوامر بھی اس کے مطابق ہوتے جائیں گے کیونکہ شریعت کا ہدف انسان کا تحفظ اوراسے کمال تک لےجانا ہے۔اسی طرح اس کرۂ ارض پر انسان کبھی انفرادی اورکبھی اجتماعی طور پر عروج و کمال کی طرف سفر کرتاہے اور مرور زمان کے ساتھ ساتھ معاشرتی حالات ومزاج میں تبدیلی کے رونما کا سلسلہ جاری رہتاہے۔ یہاں تغیر وتبدیلی سے میری مراد یہ ہے کہ انسان کمال کی طرف تدریجاً گامزن ہوتا ہے۔اس کا لازمہ بھی یہ ہےکہ وہ احکام بھی تدریجی ہوں۔کیونکہ اسلام آخری دین اور آخری آئین ہے، لہٰذا تغیر زمان و مکان کے ساتھ احکامِ دین میں بھی تبدیلی آتی رہتی ہے۔اسلام کے علاوہ دیگر ادیان میں یاتوفرد اور یا پھر تو اجتماع کی بنیاد پر قانون سازی ہوتی ہے اور صرف زمان یا صرف مکان اور جغرافیائی حدود وقیود کی بنا پر قانون سازی ہوتی ہے۔جیساکہ ان مطالب کی طرف سورہ انعام کی آیات 83 سے 90 اشارہ کرتی ہیں۔