- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


کیا دین ایک ہے؟
14 جمادى الاخير 1440هـ

توحید کی دعوت دینا کسی دین سے مخصوص نہیں ہے، بلکہ تمام آسمانی ادیان جو کسی نبی کے پیروکار ہیں وہ سب توحید پرستی کی طرف دعوت دیتے آئے ہیں۔ لہذا اسلام کا توحیدپرستی کی دعوت دینا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ باوجود اس کے کہ ان ادیان سماوی کی شریعتین ہر زمانے کے تقاضے کے مطابق مختلف تھیں جن کا وجود ہرزمانے کےلئے محوراورمرکز کی حیثیت  رکھتا تھا۔

اگرہم ادیان سماوی کی  معتبر کتابیں اوران کی تہذیب پرایک سرسری نظر ڈالیں تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ تمام اللھی ادیان کے مابین تعاون،ربط اور ہم آہنگی  بڑے پیمانے  پر موجود ہے۔ مثلا جس خدا کو مسیحیت پکارتی ہے اسی ذات کی طرف یہودیت اور اسلام نےبھی دعوت دی ہے۔ اورجب آسمانی ادیان ایک دوسرے کو دعوت دیتے ہیں تو در حقیقت یہ دعوتیں انبیاء علیھم السلام کی دعوتوں کو قبول کرنے کا بنیادی نتیجہ ہے،جن کی دعوتین   سابقہ ادیان میں منسوخ ہوچکی ہیں۔اسی طرح آسمانی ادیان میں سے  ہر دین دوسرے دین  کی تصدیق  کرنے کے ساتھ  ساتھ اس کو قبول کرنے کی دعوت بھی دیتا  ہے، اوراس کی نفی نہیں کرتا ۔تاہم بنی نوع انسان کی استعداد اور ظرفیت  کے امتیاز اور اختلاف زمان نے   مذاہب کو ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔یہ سب اختلاف زمان اور لوگوں میں تنوع کی وجہ سے  ہے ۔

مشہورآسمانی ادیان یہ ہیں " شریعت نوح، ابراہیم، موسی، عیسی، اور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم" اوراللہ تعالی نے انسانی مصلحت اور تقاضون کے مطابق جوچیزیں سابقہ ادیان میں مشروع اور جائز قرار دی تھیں، ان کو شریعت نے منسوخ کردیا ہے، تاہم یہ بحث تفصیل طلب ہے۔ ان آسمانی مذاہب میں سے اسلام کا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ سب ادیان ایک ہی اللھی دین ہے، اور ان میں جو ظاہری اختلاف ہے وہ ترقی اور معاشرے کی طرف رجوع کا ایک سبب ہے۔ لھذا اللہ کے نزدیک دین ایک ہی ہے لیکن شریعتیں مختلف ہیں۔