عدل الہی کا اثبات اس بات سے شروع ہوتا ہے کہ ہم اللہ تعالی کی ذات سے ہر طرح کے ظلم کی نفی کریں کہ وہ کسی بھی صورت میں ظلم نہیں کرتا۔ وہ ظلم کیوں نہیں کرتا؟ یہ جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس پر بحث کریں کہ وہ کون سے اسباب ہیں جن کی وجہ سے ظلم کیا جاتا ہے۔جب کبھی یہ اسباب موجود ہوں گے تو ظلم کیا جائے گا۔جب بعض یاسب اسباب ہوں گے تو ظلم ہو گااگر یہ نہیں ہوں گے تو ظلم بھی نہیں ہو گا یعنی اللہ تعالی کی ذات سے کسی بھی صورت میں ظلم واقع نہیں ہو سکتا۔
مندرجہ ذیل اسباب میں سے کوئی ایک ہو گا تو ظلم ہو گا۔
جھل:
جب کام کرنے والا جاہل ہو گا تو ظلم ہوتا ہے کیونکہ وہ عدالت سے کام کرنا نہیں جانتا ہوتا اس لیے اس سے ممکن ہے کہ ظلم واقع ہو جائے۔
محتاجی:
جب کوئی محتاج ہو گا تو اس احتیاج کو پورا کرنے کے لیے ظلم کرے گا اور ایسے وسائل کو استعمال کرتے گا جن کو استعمال کرنا درست نہیں ہے تاکہ اپنی ضرورت کو پورا کرے۔
حکمت سے عاری:
جب کسی شخص کے پاس حکمت نہیں ہو گی تو وہ ظلم کرے گا ۔
ہر صاحب عقل یہ بات جانتا ہے کہ اللہ جہالت سے پاک و منزہ ہے وہ علیم ہے،اسی طرح وہ کسی کا محتاج نہیں ہے وہ تو بے نیاز ہے اور اسی طرح غصے اور دیگر صفات سے بھی پاک ہے وہ تو حکیم ہے اور جہل،محتاجی اور بے حکمتی اس سے دور ہے۔