لغت میں امامت تقدم کو کہتے ہیں اسی طرح آگے والے کو امام کہا جاتا ہے یہ بنیادی طور پر قیادت کر رہا ہوتا ہے۔اللہ تعالی حضرت ابراہیمؑ کے لیے ارشاد فرماتا ہے:
((قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا))(البقرة -124) اس نے کہا کہ ہم تم کو لوگوں کا امام اور قائد بنا رہے ہیں۔
ابتدائے اسلام سے لفظ امامت اس شخص کے لیے بولا جاتا ہے جو لوگوں کو نماز پڑھاتا ہے،نبی اکرمﷺ امام تھےان کے بعد تمام ائمہ یکے بعد دیگرے اس عہدہ پر فائز ہوئے۔
ہم یہ جان چکے ہیں کہ اللہ تعالی نے انبیاءؑ کو لوگوں کے لیے کیوں مبعوث فرمایا؟ اور کس طرح انہوں نے لوگوں تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچایا جس میں ان کی دنیا و آخرت کی بھلائی تھی۔نبی اکرمﷺ لوگوں کی ہدایت و تذکیہ کرتے اور ان کوقرآن و حکمت کی تعلیم دیتے رہے۔اس لیے نبی اکرمﷺ کے بعد جو امام ہوں گے وہ اسی طرح سے دین ناب کی مختلف زمانوں اور مختلف جگہوں پر تبلیغ کریں گے اور اسی کار انبیاء کو انجام دیں گے اور نبی پر نازل ہوئے آسمانی احکام کو لوگوں تک پہنچائیں گے اور لوگ بھی ان کی طرف محتاج ہوتے ہیں۔نبیﷺ کے دنیا سے چلے جانے کے بعد امت بغیر سرپرست کے نہیں رہ سکتی کیونکہ خطرہ ہے کہ کہیں وہ کفر وجہل و ضلالت کی وادیوں میں گمراہ ہ نہ ہو جائے۔اس لیے ضروری ہے کہ نبیؑ دنیا سے جانے سے پہلے ایسے شخص کو معین کر دیں جو لوگوں کی رہنمائی کرے اور امت کی حفاظت کرے۔