اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسان اس زمین پر سب سے اعلی موجود ہے ۔اللہ تعالی نے انسان کو جنت سے زمین پر اتارا اور اس میں اس کی مشیت تھی۔زمین پر بھیجنے کے بعد اسے گمراہ اور حالت تحیر میں نہیں چھوڑا گیا بلکہ اسے تعلیم دی گئی اور زمین پر خلیفہ بنایا گیا۔ انسان کی زمین پر زندگی اللہ کے علم کے مطابق ہے جب تک وہ چاہے گا ایک طویل مدت جاری رہے گی۔اللہ تعالی نے انسان کی آسانی کے لئے اس زمین پر زندگی گزارنے کے تمام ممکنہ وسائل فراہم کیے ہیں۔یہ اس خدا کی اس ناتواں مخلوق پر رحمت تھی جس کے پاس کسی قسم کی کوئی قوت و طاقت نہیں تھی۔
اللہ تعالی نے انسان کے لیے زندگی گزارنے کی تمام اشیاء فراہم کیں۔اس کے ساتھ ساتھ انسان کو معاشرتی زندگی گزارنے کے لیے کچھ قوانین اور اصولوں کی ضرورت تھی تاکہ بہتر اجتماعی زندگی بسر کر سکے۔یہ سب چیزیں وہی ہیں جنہیں انسانی اقدار کہا جاتا ہے انسانی زندگی کو چلانے کے لیے ان کی ضرورت ہے۔اللہ تعالی نے انسان کے لیے انبیاء اور مرسلین کو ادیان اور کتب سماویہ کے ساتھ بھیجا۔ ان ادیان کو الہی ادیان کہا جاتا ہے ان کا مقصد زمین پر انسانی زندگی کو منظم کرنا اور اپنے امور میں الہی تعلیمات کو استعمال میں لانا ہے۔ان تمام ادیان کا مصدر اللہ تعالی کی ذات ہے وہ اللہ ہی ہے جو خیر،رحمت اور محبت ہے۔یہ ادیان ہر اس چیز کو انسانی زندگی میں شامل کرتے ہیں جو انسان کی زندگی کے لیے مفید ہوتی ہے۔انسان کو چاہیے کہ وہ ان قوانین پر عمل کرے جن سے اس کی زندگی آسان ہوتی ہے۔یہ انسانی اقدار اور معیارات کا ایک مجموعہ ہے۔یہ ہر اچھائی،بھلائی اور اچھی چیز کو شامل ہے جسے ذوق پسند کرتا ہے جیسے محبت،تسامح،احسان،امن ،اچھائی،وفا،حق بات کہنا اور اس پر عمل کرنا،انسان اور حیوان سے نرمی کرنا،ہر برائی سے دور رہنا جو عمومی انسانی ذوق سے میل نہ کھائے جیسے ظلم،عداوت،حسد،بغض، شر اور برا اخلاق ۔
اس سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہر وہ اچھائی جو انسان میں ہوجس کے مطابق انسان زندگی گزارتا ہے اسے انسانیت کہتے ہیں۔انسان زمین پر اللہ کا نائب ہے پس بطور نائب اس کے لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالی کی صفات حسنہ میں سے بعض سے خود کو متصف کر لے ،یہ صفات ربانی جن کو انسان بطور انسان اپنا لے گا۔
اسلام اور انسانیت
علوم اسلامی کے محققین اور قرآن و سنت نبویﷺ کے جاننے والوں کو معلوم ہے کہ اسلام نے انسانیت کا بڑا خیال رکھا ہے اور انسانیت کو اسلامی شریعت اور تعلیمات میں بڑی اہم حیثیت حاصل ہے۔کتاب خدا پر تحقیق کرنے والا عبادات میں تھوڑا سا غور و فکر کرے تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ عبادات کا ایک تہائی حصہ ہے اور باقی سارا کا سارا قرآن انسان کی زندگی کے حالات اور اسے درپیش معاملات کےبارے میں بات کرتا ہے۔ غور کیا جائے تو عبادات بھی انسانی پہلووں کو شامل ہیں جیسے خمس و زکوۃ عبادت ہیں ان کو امیر لوگوں کے اموال سے لیا جاتا ہے اور غریب و مسکین لوگوں کو دے دیا جاتا ہے پس یہ انسانی عبادات ہوئیں۔اسی طرح نماز یہ بھی انسان کے لیے مدد ہے اس کی اسی زندگی میں قرآن مجید میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ(سورہ البقرہ ۔۱۵۳)
اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لو، اللہ یقینا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
اسی طرح روزہ بھی انسانی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کےوقت کو برداشت کرنے کے لیے ایک تربیتی مرکز ہے۔