مسلمانوں کی مقدس کتاب کو "قران" کہا جاتا ہے یہ نام تاریخِ انسانی میں تمام مسلمان اورغیرمسلمیں کے ہاں بہت ہی معروف نام ہے اورحقیقت تو یہ ہے کہ جس نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اس ذات نے بھی اس کتاب کا نام قرآن ہی رکھا ہے، اور یہ لفظ بذات خود قرآن مجید میں 50 مرتبہ ذکر ہوا ہے ان میں سے کچھ درجہ ذیل آیات میں ہیں:
اللہ تعالی فرماتے ہیں:(شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيَ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ) (البقرة ـ185(
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ایسے دلائل پر مشتمل ہے جو ہدایت اور(حق و باطل میں)امتیاز کرنے والے ہیں،
وقوله تعالى:(قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللَّهِ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لأُنذِرَكُم بِهِ...) (الأنعام ـ19(.
کہدیجئے: گواہی کے لحاظ سے کون سی چیز سب سے بڑی ہے؟ کہدیجئے: اللہ ہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی نازل کیا گیا ہے تاکہ میں تمہیں اور جس تک یہ پیغام پہنچے سب کو تنبیہ کروں.
وقوله تعالى: (وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ)(الأعراف ـ 204(.
اور جب قرآن پڑھا جائے تو پوری توجہ کے ساتھ اسے سنا کرو اور خاموش رہا کرو ، شاید تم پر رحم کیا جائے ۔
وقوله تعالى: (وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ)(التوبة ـ111(
یہ توریت و انجیل اور قرآن میں اللہ کے ذمے پکا وعدہ ہے
وقوله تعالى: (وَمَا كَانَ هَذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَى مِن دُونِ اللَّهِ وَلَكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ)(يونس ـ37(
اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس قرآن کو اللہ کے سوا کوئی اور اپنی طرف سے بنا لائے بلکہ یہ تو اس سے پہلے جو (کتاب) آ چکی ہے اس کی تصدیق ہے اور تمام (آسمانی) کتابوں کی تفصیل ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔
اگرچہ اس کتاب مقدس کا نام "قرآن" تمام مسلمان اور غیر مسلمانوں کے ہاں مشہور ومعروف ہے جو کہ ایک بہت ہی منفرد نام بھی ہے۔اسی طرح لفظ "فرقان " بھی اس کتاب کے اسماء میں سے ایک ہے۔لیکن تحقیق و جستجو سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اس کتاب کے کچھ دیگر اسماء اور توصیفات بھی ہیں جن کو اللہ تعالی نے اپنی لاریب کتاب میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح کچھ محققین نے ان توصفات کی درجہ بندی بھی کی ہیں بعض کے ہاں قرآن مجید کی پچاس سے زیادہ توصیفات سامنے آئی ہیں اور بعض محقیقین نے تو نوے سے زیادہ قرآن مجید کی صفات بیان کی ہیں۔ لیکن یہ سب کی سب قرآن مجید کی صفات میں سے ہیں اسماء نہیں ہیں جبکہ قرآن مجید کے کچھ مخصوص اسماء ہیں جن کو ہم یہاں بیان کریں گے۔
قراں کے اسماء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والے کلام اللہی میں کچھ مخصوص اسماء کا ذکر ہوا ہے جن کو ہم "قران کریم"کے اسماء میں شمار کرسکتے ہیں۔ یعنی قرآن کریم کے کچھ اسماء اسی قرآن میں ذکر ہوئےہیں۔ اس کے علاوہ باقی قرآن مجید کی توصفات میں سے ہیں۔
قرآن مجید کے اسماء درجہ ذیل ہیں:
الفرقان: (تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا) (الفرقان ـ1)
بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل فرمایا تاکہ وہ سارے جہاں والوں کے لئے انتباہ کرنے والا ہو۔
الكتاب: (ألم (1) ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ)(البقرة ـ1ـ2)
یہ کتاب، جس میں کوئی شبہ نہیں، ہدایت ہے تقویٰ والوں کے لیے۔.
الذكر: (إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ)(الحجر ـ9).
اس ذکر کو یقینا ہم ہی نے اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔
یہان کچھ اسماء ایسے ہیں کہ جن کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا یہ قرآن مجید کے اسماء میں سے ہیں یا صفات میں سے۔ لیکن یہ ظاہرََا قرآن مجید کے صفات میں سے ہیں جو درجہ ذیل ہیں:
كلام الله: (وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَعْلَمُونَ)(التوبة ـ6).
اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دیں تاکہ وہ کلام اللہ کو سن لے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دیں،ایسا اس لیے ہے کہ یہ لوگ جانتے نہیں ہیں۔
التنزيل:(وَإِنَّهُ لَتَنْزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ)(لشعراء ـ192)
اور بتحقیق یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل کیا ہو اہے۔
وقوله تعالى: (لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ)(فصلت ـ42).
باطل نہ اس کے سامنے سے آ سکتا ہے اور نہ پیچھے سے، یہ حکمت والے اور لائق ستائش کی نازل کردہ ہے۔
النّور:(يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمْ بُرْهَانٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُبِينًا) (النساء ـ174).
اے لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس واضح دلیل آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا ہے۔
الموعظة: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ) (يونس ـ57).
اے لوگو! تمہارے پروردگار کی طرف سے (یہ قرآن) تمہارے پاس نصیحت اور تمہارے دلوں کی بیماری کے لیے شفا اور مومنین کے لیے ہدایت اور رحمت بن کر آیا ہے۔
پس اس طرح قرآن مجید کے لئے دو مخصوص نام باقی رہ گئے یعنی ایک قرآن اور دوسرا فرقان جبکہ اقی اسماء الفاظ و معانی کے اعتبار سے عام ہیں جو قرآن اور دیگر کتب میں قدر مشترک ہیں۔یعنی یہ اسماء قرآن کے علاوہ دیگر کتب کےلئےبھی استعمال ہوتےہیں۔
صفاتِ قرآن:
جب ہم قرآن مجید کی طرف مراجعہ کرتے ہیں اور ان صفات کی طرف دیکھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید کی بے شمار صفات بیان فرمائی ہیں۔ اور جب ہم یہاں صفات اور اسماء کی بات کررہے ہیں تواس سے مراد قرآن مجید کی وہ صفات اور اسماء ہیں جو دیگر روایات وغیر ہ میں مذکور توصیفات اور اسماء سے قطع نظر خود قرآن میں اللہ تعالی نے ذکر کئے ہیں۔
یہاں ہم قرآن مجید میں مذکور کچھ صفات کوپیش کرتے ہیں:
العظيم: (وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ)(الحجر 87).
اور بتحقیق ہم نے آپ کو (بار بار) دہرائی جانے والی سات (آیات) اور عظیم قرآن عطا کیا
الكريم: (وَإِنَّهُ لَقَسَمٌ لَوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ (76) إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ) (الواقعة ـ76 ـ77).
اور اگر تم سمجھو تو یہ یقینا بہت بڑی قسم ہے، کہ یہ قرآن یقینا بڑی تکریم والا ہے۔
المبين: (الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُبِينٍ)(الحجر ـ1).
الف لام را، یہ کتاب اور قرآن مبین کی آیات ہیں۔
الحكيم: (يس (1) وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ)(يس ـ1 ـ2).
یا، سین، قسم ہے قرآن حکیم کی
المبارك: (كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ)(ص ـ29).
یہ ایک ایسی بابرکت کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں تدبر کریں اور صاحبان عقل اس سے نصیحت حاصل کریں۔
المجيد: (ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ)(ق ـ1).
قاف ، قسم ہے شان والے قرآن کی۔
العزيز: (إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءَهُمْ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ) (فصلت ـ41)
جو لوگ اس ذکر کا انکار کرتے ہیں جب وہ ان کے پاس آجائے، حالانکہ یہ معزز کتاب ہے۔
الهدى: (ألم (1) ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ)(البقرة ـ1 ـ2).
یہ کتاب، جس میں کوئی شبہ نہیں، ہدایت ہے تقویٰ والوں کے لیے۔
الرحمة: (الم (1) تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ (2) هُدًى وَرَحْمَةً لِلْمُحْسِنِينَ)(لقمان ـ1ـ3)
الف ، لام ، میم۔ یہ حکمت بھری کتاب کی آیات ہیں۔ نیکوکاروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے،
اس کے علاوہ قرآن مجید کے کچھ صفات یہ ہیں: «الشّفاء» و«البلاغ» و«البشير» و«النّذير» و«البصائر» و«الحقّ» و«العلم» و«الصدق» و«العَجَبُ» و«التذكرة» و«البيان» و«الوحي» و«البصائر» و«أحسن الحديث» .......وغیرہ.
حبیب مقدم