اسلامی ممالک کو بین الاقوامی طور پر دنیا کی اہم قوت سمجھا جاتا ہے جو دنیا کی بڑی آبادی کو تشکیل دیتے ہیں۔ بالخصوص اقتصادی اعتبار سے اسلامی دنیا کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے اور معدنیات اور قدرتی وسائل کے اعتبار سے اسلامی ممالک کو دنیا میں انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ اسی طرح اسلامی دنیا کے اہم شہروں میں ایسے مقامات بھی ہیں جو تہذیبی،تاریحی،جغرافیائی،سیاسی اور اقتصادی طور پر اہم مقام رکھتے ہیں۔ان ممالک کی حیثیت کھیل کے میدان میں زیرک اور اہم کھلاڑی کی طرح ہے
مسلمانوں کی آبادی دو ارب کے قریب ہے ان میں سے دو تہائی مسلمان اسلامی ممالک میں رہتے ہیں۔ مسلمان آبادی کا تیسرا حصہ بطور اقلیت دنیا کے غیر اسلامی ممالک میں رہتا ہے یا ایسے اسلامی ممالک میں رہتا ہے جو او آئی سی کا حصہ نہیں ہیں جیسے بوسنا اور ہرزیگوینا وغیرہ یا وہ مسلمان ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو خود کو اسلامی ممالک شمار نہیں کرتے حالانکہ اکثریت مسلمانوں کی ہےجیسے اریٹیریا اور ایتھوپیا وغیرہ۔
جغرافیائی لحاظ سے، اسلامی دنیا طول البلد (18) مغرب سے (140) مشرق، اور عرض البلد (10) خط استوا کے جنوب میں (55) شمال تک پھیلی ہوئی ہے، اور اس کا رقبہ تقریبا ((32) ملین کلومیٹر یا تقریبا زمین کے رقبے کا ایک چوتھائی ہے جو 149 ملین کلومیٹر بنتا ہے، اسلامی ممالک کے ارد گرد زمینی سرحدوں کا تخمینہ تقریبا8 168،760 کلومیٹر ہے۔اسلامی ممالک دنیا کے چار براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں لیکن ان کی زیادہ تعداد ایشیاء اور افریقہ میں ہے۔ افریقہ میں چھبیس مسلمان ممالک ہیں جن کے نام یہ ہیں: یوگنڈا، بینن، برکینا فاسو، چاڈ، تیونس، الجیریا، کوموروس، جبوتی ، سینیگال، سوڈان اور سیرالیون صومالیہ، ٹوگو، گبون، گیمبیا، گنی، گنی بساؤ، کیمرون، لیبیا ، مالی، مصر، مراکش، موریطانیہ، موزمبیق، نائیجر، نائجیریا۔ براعظم ایشیاء میں ستائیس مسلمان ممالک ہیں جن کے نام یہ ہیں: آذربائیجان، اردن، ازبکستان، افغانستان، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ایران، پاکستان، بحرین، برونائی، بنگلہ دیش، ترکی، ترکمانستان، سعودی عرب، شام، تاجکستان، اور عراق۔عمان، فلسطین، کرغیزستان، قطر، قازقستان، کویت، لبنان، مالدیپ، ملائیشیا اور یمن۔ جنوبی امریکہ میں دو ممالک سورینام اور گیانا اور یورپ میں البانیہ اسلامی ملک ہے۔
اسلامی دنیا کی زمینوں کے بڑے حصے پر پانی موجود ہے ۔یہ نصف ملین مربع کلومیٹر سے تھوڑا زیادہ رقبے ہے جس پر پانی موجود ہے۔اس میں دنیا کے اہم اور طویل ترین دریا بہتے ہیں جیسے دریائے نیل ،یہ دنیا کا سب سے لمبا دریا ہے،دریائے نائیجر،دریائے سندھ، دریائے زمبیر،دریائے دجلہ و فرات،دریائے آمو اور دیائے سینیگال اہم ہیں۔اسلامی دنیا کے اہم ترین حصے پر سمندر واقع ہیں، اسی طرح اہم ترین سمندری راستے بھی اسلامی زمینوں پر واقع ہیں۔ اسلامی دنیا کی بحری حدود 102,347 کلومیٹر ہے،بحر ہند کے دونوں داخلی راستوں سے لے کر ملایا اور سماٹرا کے درمیان کا علاقہ، اسے طرح آبنائے ملاکا اور یمن میں باب المندب کے ساتھ کا علاقہ ،مصر میں نہر سویز کے ذریعے بحر روم کو ملا دیا گیا ہے اور مراکش میں آبنائے جبرالٹر یہ سب اسلامی دنیا کی ملکیت ہیں۔
اسلامی دنیا میں دنیا کے کچھ بڑے جزیرے بھی شامل ہیں، جیسے ملائیشیا میں بورنیو جزیرہ اور انڈونیشیا میں سماٹرا جزیرہ واقع ہیں۔
زرعی لحاظ سے دیکھا جائے تو اسلامی دنیا میں زرعی زمین کل اسلامی زمینوں کے رقبے کا تقریبا (11.3 فیصد) بنتی ہے، جس میں سے (658) ہزار کلومیٹر کاشت ہو رہی ہیں جو قابل کاشت زمین کا (18) فیصد ہے۔
معاشی طور پر دیکھا جائے تو اسلامی دنیا میں اشیاء کی پیداوار اوران کی صورتحال سال 2020 کے کچھ یوں رہی ہے۔کل (11.346) ارب ڈالر پیداوارہے۔ جی ڈی پی کے لحاظ سے اسلامی دنیا میں انڈونیشیا پہلے نمبر پر ہےاس کے بعد ترکی اور ایران ہیں، اور سب سے کم جی ڈی پی کوموروس کا اور اس کے بعد مالدیپ کا نمبر آتا ہے۔
قدرتی وسائل کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اسلامی دنیا میں سب سے زیادہ پائی جانے والی چیز تیل ہےجو تقریبا ((35) اسلامی ممالک میں موجود ہے اور اس کی پیداوار کل عالمی پیداوار کا (43٪) ہے۔ اسلامی دنیا میں قدرتی گیس بھی موجود ہے یہ تقریبا ((25) اسلامی ممالک میں موجود ہے، اسلامی دنیا میں عالمی پیداوار کا (8٪) گیس موجودہے، اس کے علاوہ بہت سے دیگر وسائل جیسے فاسفیٹ ، سلفر اور ٹن بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں۔