- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


اسلامی ضابطہ اخلاق
23 ذو القعدة 1442هـ

انسان اپنی فکر اور عقیدے کاپابند ہوتاہے۔انسان کے دل و ذہن میں موجود ہرخیالات اور خواہشات کی حقیقی جھلک دوسروں کے ساتھ تعلقات اور واسطہ پڑنے کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے ۔جیساکہ اگر انسان یہ خیال،بلکہ یقین کرے کہ اس  کی تمام تر مشکلات کا واحد حل مال میں مضمرہے، تو وہ حصول ِ مال کی راہ میں تگ و دواورکوشش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا یہاں تک کہ اس کا حصول غیرشرعی طور پر ہی کیوں نہ ہو وہ کسی نا کسی طریقے سے حاصل کرلیتا ہےجیسے وہ کسی پر ظلم کرکے، جھوٹ بول کےذریعے اور چوری کے زریعے مال جمع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر انسان اس طرح کا خیال اور عقیدہ رکھتاہو کہ جو رزق اسکے پاس ہے اگرچہ قلیل ہی کیوں نہ ہو اسی کو خوشی اور سعادت سمجھے تو وہ ضرور خوشی محسوس کرےگا۔

ان دونوں صورت حال میں انسان کا طرز عمل ان کے افکار و نظریات کے گرد ہی گھومتا ہے جو انسانی عمل کے لئے مرکزی حیثیت بھی ہے۔ اسلام ان خیالات اور معتقدات کو درست سمت کی طرف لے جاتا ہےاور رہنمائی بھی کرتا ہے۔ تمام چیزوں کا خالق خدا ہے اور تمام اشیاء اللہ تعالی کی قدرت کےزیرنگین ہوتی ہیں حتی کہ انسانی خیالات پر بھی۔

انسان اپنا عمل اللہ تعالی کے مقرر کردہ اصول و قوانین کے مطابق سرانجام دیتاہے اوراس سلسلے میں ان کی نگاہ تین اہم محوروں کی طرف ہوتی ہے،"خدا سے رابطہ" ، " بندے کا اپنے نفس کی پہچان اور رابطہ " اور " معاشرے سے رابطہ"

ہم ان روابط کو ایک ایک کرکے تفصیل سے بیاں کریں گے،اور ان کو پہچانیں گے۔