- 22 جمادى الاول 1446هـ -
- 22 جمادى الاول 1446هـ - 24 2024


تحریف قرآن ایک باطل نظریہ
29 رجب 1440هـ

قرآن تحریف ناپذیر معجزہ ہے

قرآن رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت کی حقانیت پر اللہ کی طرف سے ایک معجزہ ہے:

وَاِنَّہٗ لَكِتٰبٌ عَزِيْزٌ۝۴۱ۙ لَّا يَاْتِيْہِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ۝۰ۭ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ۝

یہ ایک بالادست کتاب ہے، باطل نہ اس کے سامنے سے آسکتا ہے، نہ پیچھے سے، یہ حکمت والے لائق ستائش (رَبْ)کی نازل کردہ ہے۔ (۴۱ حمٓ سجدۃ:۴۱۔۴۲)

یہ بات ممکن نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی نبی کو معجزہ عنایت کرے، پھر وہ معجزہ ناتمام رہ جائے یا اس معجزے کی طرف باطل قوتوں کو اپنا ہاتھ دراز کرنے کا موقع مل جائے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ حضرت موسیٰ (ع) کے معجزات ان کے بیرونی دشمن فرعون اور داخلی دشمن سامری کی دست درازی کی زد میں آ جائیں؟ حاشا و کلا۔

دشمنانِ اسلام نے قدیم زمانے سے اپنی سازشیں اس بات پر مرکوز رکھیں کہ قرآن کو مخدوش اور متنازعہ بنائیں۔ بدقسمتی سے خود امت قرآن کے بعض افراد محض فرقہ وارانہ تعصب کے باعث اس پروپیگنڈے کو ہوا دینے میں دشمنوں کے ہمدوش ہو گئے کہ فلاں فرقہ تحریف قرآن کا قائل ہے۔ یہ نادان اتنا بھی نہیں جانتے کہ وہ اس الزام سے قرآن کومشکوک بنا رہے ہیں۔ نظریاتی مخالفین سے عناد اور جاہلانہ تعصب کی وجہ سے ا ن کے فہم و ادراک کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ اگر ہمارے سارے علماء اپنا اجماعی موقف بیان کریں کہ ہمارے نزدیک تحریف قرآن کا نظریہ سراسر باطل، فرسودہ اور شواذ میں شامل ہے اور ایسے شواذ کسی مسلک و مذہب میں قابل اعتنا نہیں ہوتے، پھر بھی یہ لوگ نہیں مانتے۔ حالانکہ امانت و دیانت کا کوئی شائبہ ہوتا تو اس حد تک بہتان تراشی اور کذب وافترا کا ارتکاب نہ کرتے اور کچھ خوف خدا کرتے۔