عیدالفطرکی رات غروب آفتاب کے وقت جوشخص بالغ اورعاقل ہو جبکہ نہ تووہ فقیرہواور نہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو اوربےہوش بھی نہ ہو توضروری ہے کہ وہ اپنے لئے اوران لوگوں کے لئے جو اس کے وہاں کھاناکھاتے ہیں فی کس ایک صاع جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ تقریباً تین کلوہوتاہے ان غذاؤں میں سے جواس کی شہر (یاعلاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں یاجویاکھجوریاکشمش یاچاول یاجوارکسی مستحق شخص کودے اوراگران کی بجائے ان کی قیمت نقدی شکل میں دے تب بھی کافی ہے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذااس کے شہر میں عام طورپراستعمال نہ ہوتی ہوچاہے وہ گیہوں ،جو،کھجوریاکشمش ہو، نہ دے۔
فطرہ کی مقدار ہر شخص کے لئے سال کی غالب خوراک میں سے ایک صاع (تقریبا 3 کیلوگرم) جو کہ ایک صاع چارمد کے برابر ہوتا ہےاور یہ تین کلو بنتا ہے اس کا ادا کرنا ہر انسان پر واجب ہے ۔ ایک صاع سے کم مقدار کو زکو'ۃ کے عنوان سے دینا کافی نہیں ہے اگرچہ وہ اچھی جنس میں سے ہی کیوں نہ ہو اسی طرح انسان آدھاصاع ایک جنس کامثلاًگیہوں کااورآدھاصاع کسی دوسری جنس مثلاًجوکابطورفطرہ نہیں دے سکتابلکہ اگریہ آدھاصاع فطرہ کی قیمت کی نیت سے بھی دے توکافی نہیں
البتہ جس شخص کوکئی اشخاص کافطرہ دیناہواس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ سارا فطرہ ایک ہی جنس سے دے مثلاً اگربعض افراد کافطرہ گیہوں سے اور بعض دوسروں کا جوسے بھی دے توکافی ہے۔
زکو'ۃ فطرہ کب واجب ہوتا ہے؟
قول مشہور کی بنا پر زکو'ۃ فطرہ ماہ رمضان کی آخری تاریخ کو مغرب کے وقت واجب ہوتی ہے۔ بعض جگہوں فطرہ کے وجوب کے وقت کو عید کے دن فجر تک ذکر کیا گیا ہےپس اگرکوئی شخص فطرے کی نیت سے اپنے مال کی کچھ مقدارعلیٰحدہ کر دے اورعیدکے دن ظہرکے وقت تک مستحق کونہ دے توجب بھی وہ مال مستحق کودے، فطرے کی نیت کرے اور اگر یہ تاخیر کسی عاقلانہ مقصد کی بناء پر ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔
اگرکوئی ماہ رمضان سے پہلے کسی فقیرکوقرضہ دے اورجب فطرہ اس پرواجب ہوجائے،تو اس قرضے کو فطرے میں شمارکرلے توکوئی حرج نہیں ہے۔
فطرہ کس کو دیا جائے؟
مشہور قول کی بنا پر زکات فطرہ کا مصرف اور شرائط وہی ہیں جو زکات مال کا مصرف ہے اور اس کا بھی امام یا نائب امام تک پہنچانا جائز ہے ۔ آیت اللہ سیستانی کے نزدیک فطرہ (احتیاط واجب کی بناپر) ان فقراء کودینا ضروری ہے،جو ان شرائط پرپورے اترتے ہوں جن کاذکرزکوٰۃ کے مستحقین کے سلسلے میں ہوچکا ہے جبکہ وہ اپنے شہر میں ہوں لیکن ا گرشہرمیں فقراء نہ ملیں تودوسرے شہر کے فقراء کوفطرہ دیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح غیرسید،سیدکوفطرہ نہیں دے سکتاحتیٰ کہ اگرسیداس کے ہاں کھانا کھاتا ہو تب بھی اس کا فطرہ وہ کسی دوسرے سیدکونہیں دے سکتا۔